حکومت کی ناقص پالیسی نے زراعت تباہ کردی؛ فوڈ امپورٹس 6 ارب ڈالرز پر پہنچ گئیں

ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا فروری فوڈ امپورٹس 6 ارب 66 کروڑ ڈالرز پر پہنچ گئیں۔ فروری میں غذائی اجناس کی درآمدات میں 68 کروڑ ڈالرز کا اضافہ ہوا

حکومت کی ناقص پالیسیز نے زرعی شعبہ بدترین متاثر کردیا ہے۔ زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان کاکھانے پینے کی اشیاء کی درآمدات پر انحصار برقرار ہے۔

حکومت کی ناقص پالیسیزنے ملکی زراعت  کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کاکھانے پینے کی اشیاء کی درآمدات پر انحصار کرنے پر مجبور ہوگیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

بھارت سے تجارتی تعلقات کی معطلی کے باوجود پاکستانی درآمدات میں 13فیصد اضافہ

ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا فروری فوڈ امپورٹس 6 ارب 66 کروڑ ڈالرز پر پہنچ گئیں۔ فروری میں غذائی اجناس کی درآمدات میں 68 کروڑ ڈالرز کا اضافہ ہوا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فروری میں غذائی اجناس کی درآمدات میں 68 کروڑ ڈالرز کا اضافہ ہوا، جولائی تا فروری کھانے پینے کی اشیاء کی درآمد 3.9فیصد بڑھی ہے ۔

ادارہ شماریات کے مطابق گندم کی درآمدات 16.6 فیصد اضافے سے 87 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز رہیں ۔ چائے,کافی کی درآمدات کا حجم 39کروڑ 90 لاکھ ڈالرز رہا ۔

رپورٹ  کے مطابق  کوکنگ آئل کی درآمد 14.4 فیصد اضافے سے 2 ارب97 کروڑ ڈالرز رہی،سبزیوں, دالوں کی امپورٹس49.7 فیصد اضافے سے 95 کروڑ ڈالرز رہیں۔

ادارہ شماریات   کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈیری اینڈ لائیو اسٹاک کی درآمدات 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز رہیں، جولائی تا فروری تمباکو کی درآمدات ایک کروڑ 90 لاکھ ڈالرز رہیں۔

پی بی ایس کے مطابق جولائی تا فروری چائے،کافی کی درآمدات کا حجم 39کروڑ 90 لاکھ ڈالرز رہا ۔جولائی تا فروری آئل سیڈز کی امپورٹس 93 کروڑ 70لاکھ ڈالرز رہیں۔

یہ بھی پڑھیے

رمضان المبارک سے قبل یوٹیلیٹی اسٹورز پر مہنگائی کا نیا طوفان آگیا

مالی سال کے 8 ماہ میں پھل,میوہ جات کی درآمدات 12 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رہیں،اسی عرصے میں مصالہ جات کی امپورٹس کا حجم 10کروڑ 40 لاکھ ڈالرز رہا۔

 ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ عمران خان کے دور حکومت میں5بڑی فصلوں میں سے4 بڑی فصلوں کی شاندار پیداوار تھی اور اب زرعی مصنوعات مسلسل کم ہو رہی ہیں۔

متعلقہ تحاریر