آئی ایم ایف کے بغیر جینا تھا تو لوگوں پر ٹیکسز کے بوجھ کیوں ڈالے گئے؟ اسحاق ڈار سے سوال
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ دنیا کیلئے سرپرائز ہے کہ پاکستان سری لنکا نہیں بنا اور نہ بنے گا، پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا تمام ادائیگیاں بروقت کی ہیں، پاکستان نے ڈیفالٹ کیا نہ کرے گا۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے بغیر جینا سیکھنا ہوگا، معاشی ماہرین کا کہنا ہے اگر ہمیں آئی ایم ایف کے بغیر ہی رہنا تھا تو ان کے "کہے” اور "اَن کہے” مطالبات مانتے ہوئے لوگوں پر 170 ارب روپے کے ٹیکسز کا بوجھ کیوں ڈالا گیا ؟ ، پیٹرول اور ڈیزل مہنگا کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ بجلی کی قیمیں بڑھانے کی کیا ضرورت تھی؟۔ ڈار صاحب ان سوالات کے جوابات دیں۔
ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گذشتہ روز اسلام آباد میں اسلام آباد انڈسٹریل ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
یہ بھی پڑھیے
اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 35کروڑ40لاکھ ڈالر کی کمی
اتحادی حکومت کے آٹھ ماہ؛ ترسیلات زر 11، درآمدات 21، برآمدات 10 فیصد کم ہوگئی
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ دنیا کیلئے سرپرائز ہے کہ پاکستان سری لنکا نہیں بنا اور نہ بنے گا، پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا تمام ادائیگیاں بروقت کی ہیں، پاکستان نے ڈیفالٹ کیا نہ کرے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی تمام پیشگی شرائط پوری کر چکے ہیں، ہمیں آئی ایم ایف کے بغیر رہنا سیکھنا ہوگا، رواں مالی سال پہلے 8 ماہ کے دوران پاکستان کا بیرونی قرضہ 4 ارب ڈالر کم ہوا ہے۔
انہوں نے پھر سے امید کا دیا جلاتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام پر اسٹاف لیول معاہدہ جلد ہو جائے گا، بورڈ میٹنگ بھی ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان ڈیفالٹ کرنے کیلئے نہیں بنا ہے، وزیر خزانہ نے تاجر برادری سے بجٹ تجاویز مانگ لیں۔
تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 2013 میں میکرواکنامک غیر مستحکم ملک تھا۔ گزشتہ 6 سے 7 ماہ میں ڈیفالٹ کی باتیں ہورہی تھیں، سال 2013 سے 2017 کے دوران پاکستان دنیا کی 24ویں بڑی معیشت بن گیا تھا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان جی ٹونٹی ممالک کی فہرست میں شامل ہونے جارہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں پاکستان دنیا کی 47ویں معیشت بن گیا۔ تاہم ان باتوں کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا پروان چڑھتے پاکستان کو نہ جانے کس کی نظر لگ گئی، اللہ تعالی نے اس ملک کی خود حفاظت کرنی ہے، بھارت کے مقابلے میں دھماکے نہ کرنے کیلئے پابندیوں کی دھمکیاں دی گئیں۔ پاکستان ایٹمی قوت نہ ہوتا تو کہیں زیادہ مسائل ہوتے۔ نواز شریف کا فیصلہ تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر سب مل کر کوششیں کریں تو پاکستان ٹھیک ہو سکتا ہے، مل کر کام کریں گے تو پاکستان ٹیک آف کر سکتا ہے۔ ابھی وزارت میں آیا تو 33 ہزار ایل سیز زیر التوا تھیں، پاکستان میں گراوٹ کو روک دیا اب اسے مکمل ریورس کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سال 2013 سے 2018 تک معیشت میں 126 ارب ڈالر اضافہ ہوا، اگلے 5 سال صرف 26 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، زرمبادلہ 30 جون تک 12 سے 12 ارب ڈالر پر لانے کی کوشش ہے۔ پاکستان ترقی کرے گا، خسارے پر قابو پائیں گے۔