رواں سال پاکستان کی شرح نمو 6 فیصد سے کم ہوکر 0.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک

تباہ کن سیلاب، بڑھتی مہنگائی، جاری کھاتوں کا خسارہ اور غیرملکی زرمبادلہ کا بحران معاشی سست روی کی وجہ ہے، مالی سال 2024 میں معاشی استحکام، اصلاحات کے نفاذ اور سیلاب سے بحالی کے بعد شرح نمو بڑھ کر 2 فیصد رہنے کی توقع ہے، آؤٹ لک رپورٹ

ایشیائی ترقیاتی بینک نےرواں مالی سال  پاکستان کی شرح نمو گزشتہ سال کے 6فیصد سے کم ہوکر 0.6فیصد رہنے کی پیشگوئی کردی۔ آئندہ مالی سال حالات میں بہتری کی بعد شرح نمو 2 فیصد رہنے کی امید ظاہر کی گئی ہے۔

آؤٹ لک رپورٹ میں تباہ کن سیلاب، بڑھتی مہنگائی، جاری کھاتوں کے خسارے اور غیرملکی زرمبادلہ کے بحران کو معاشی سست روی کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پی ڈی ایم حکومت 9 ماہ میں برآمدات بڑھانے میں بری طرح ناکام

مارچ کے مہینے میں سیمنٹ کی فروخت میں 24.19 فیصد کمی ریکارڈ

ایشیائی ترقیاتی بینک کی آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق  مالی سال 2023 میں پاکستان کی اقتصادی ترقی میں نمایاں کمی متوقع ہے۔رپورٹ میں   گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب اور آسمان کو چھوتی  مہنگائی  کو معاشی سست روی کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور غیرملکی زرمبادلہ کا جاری بحران بھی معاشی سست روی کی ایک وجہ ہے۔

 رپورٹ کے مطابق  مالی سال 2023 میں پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو گزشتہ مالی سال کے 6 فیصد سے کم ہو کر 0.6 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، مالی سال 2024 میں معاشی استحکام کی بحالی، اصلاحات کے نفاذ، سیلاب کے بعد کی بحالی اور بیرونی حالات میں بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے شرح نمو بڑھ کر 2 فیصد ہو جائے گی۔

رپورٹ میں  مالی سال 2023 میں صنعتی نمو میں کمی جاری رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو مالیاتی  سختی کی عکاسی کرتی ہے۔رپورٹ میں روپے کی قدر میں نمایاں کمی  ،  تیل اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو شرح نمو سست ہونے کی وجہ قراردیا گیا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق  مالی سال 2022 کے 12.2فیصد کے مقابلے میں رواں مالی سال مہنگائی کی شرح دگنی سے زیادہ ہونے کے بعد  27.5فیصدتک پہنچنے کا خدشہ ہے ۔رپورٹ میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ رواں   مالی سال   مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 6.9 فیصد کے قریب ہوگا۔

متعلقہ تحاریر