رواں مالی سال کے دوران ترسیلات زر میں 11 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی

مالی سال 2022۔2023 کے پہلے 9 ماہ کے دوران ترسیلات زرمیں تقریباً 11 فیصد کمی سے 20 اعشاریہ 53 ارب ڑہ گئیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں  ترسیلات زر 20 ارب ڈالر تھیں

مالی سال 2022۔2023 کے پہلے 9 ماہ میں پاکستان کی ترسیلات زر کم ہو کر 20 اعشاریہ 53 ارب ڈالر رہ گئیں، رواں سال ترسیلات زر میں گزشتہ سال کی نسبت تقریباً 11 فیصد کمی واقع ہوئی۔

پاکستان نے مالی سال 2022۔2023 کے پہلے نو مہینوں (جولائی تا مارچ) کے دوران ترسیلات زر میں 11 فیصد کمی دیکھی اور 20.53 بلین ڈالر رہ گئے۔

یہ بھی پڑھیے

اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے پیر کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران ملک میں اندرون ملک ترسیلات زر 23.02 بلین ڈالر تھیں۔

مرکزی بینک کے مطابق فروری کے مقابلے ترسیلات زر میں 27.4 فیصد اضافہ ہوا۔جولائی سے مارچ کے دوران ترسیلات زر تقریباً 20.5 بلین ڈالر تھیں۔ گزشتہ سال کی اسی مدت میں ترسیلات زر تقریباً 23 ارب ڈالر تھیں۔

اسٹیٹ بینک ے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ مارچ 2023 کے دوران کارکنوں کی ترسیلات زر میں 2.5 بلین امریکی ڈالر کی آمد ریکارڈ کی گئی۔

گزشتہ ماہ مارچ  میں سعودی عرب سے 564 ملین ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 407 ملین ڈالر، برطانیہ سے 422 ملین ڈالر اور امریکا سے 316 ملین ڈالر ترسیلات زر مد میں حاصل ہوئے۔

ترسیلات زر پاکستان کے لیے زرمبادلہ کا ایک اہم ذریعہ ہیں، اور ان کی مسلسل نمو نے ملک کو بیرونی کھاتوں کی مستحکم پوزیشن برقرار رکھنے میں مدد فراہم کی ہے۔ تاہم رواں مالی سال کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا اعتماد ٹوٹنے کی وجہ سے ملک میں ترسیلات زر میں زبردست کمی دیکھی گئی۔

ملک میں غیر مستحکم شرح مبادلہ کی وجہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں اعتماد کی کمی ہے کیونکہ ملک میں ڈالر کی غیر متوقع شرح نے لوگوں کو بہتر منافع کی امید میں زرمبادلہ اپنے رکھنے کی ترغیب دی۔

متعلقہ تحاریر