وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف سے قرض نہ ملنے پر نئی منطق گھڑ لی
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق آئی ایم ایف سمجھتا ہے کہ اگر قرض جاری کردیا گیا تو حکومت اس رقم کو الیکشن مہم کے لیے استعمال کر لے گی۔
الیکشن کے لیے فنڈز نہ دینے پر حکومت آئی ایم ایف کا سہارا لینے لگی، آئی ایم ایف سمجھتا ہے کہ اگر قرض جاری کردیا گیا تو حکومت اس کو الیکشن مہم کے استعمال کر لے گی۔ وزارت خزانہ کے حکام نے نرالی منطق نکال لی۔
وزارت خزانہ کے حکام نے ہر مشکل فیصلے کے پیچھے چھپ کر آئی ایم ایف کو اس کا ذمہ دار قرار دینے کی روش کئی ماہ سے جاری رکھی ہوئی ہے اور اب الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے نہ دینے کے پیچھے بھی آئی ایم ایف کا سہارا لیا جا رہا ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق آئی ایم ایف سمجھتا ہے کہ اگر قرض جاری کردیا گیا تو حکومت اس رقم کو الیکشن مہم کے لیے استعمال کر لے گی۔
یہ بھی پڑھیے
اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی ؛ سونے اور ڈالر کے بھاؤ میں مزید اضافہ
پاکستان کو مصر جیسی فوجی قیادت یا جمہوریت کا انتخاب کرنا ہوگا، میٹیاس مارٹنسن
حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان سے ایسی ضمانت چاہتا ہے جس کے مطابق قرض کی رقم سیاسی فائدے کے لئے استعمال نہ ہو سکے۔ آئی ایم ایف متوقع نگران حکومت کو معاہدے پر کاربند رہنے کی بھی ضمانت چاہتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سیاسی صورتحال بھی اسٹاف لیول معاہدے میں ایک رکاوٹ ہے۔ اگست سے اکتوبر تک قرض کی رقم آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق استعمال نہ ہونے کی ضمانت کا بھی ایک مطالبہ سامنے آیا ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف بجٹ میں ایسے اہداف چاہتا ہے جن سے انحراف نہ ہو سکے۔
وزارت خزانہ کے حکام کی نرالی منطق کے مطابق آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ بجٹ میں کسی شعبے کے لئے مختص فنڈز بجٹ منظور ہونے کے بعد دوباری کسی اور طرف منتقل نہ کئے جا سکیں۔
ذرائع وزارت خزانہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے دوست ملک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات نے دوست ممالک کی طرف بیرونی فنانسنگ میں تاخیر ہو رہی ہے۔
آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے درمیان معاہدہ نہ ہونے کی دوسری وجہ اعتماد کا فقدان ہے۔