رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں مالیاتی خسارہ 3 ہزار 79 ارب تک جا پہنچا
جولائی سے مارچ کے دوران مالیاتی خسارہ تین ہزار 79 ارب ہوگیا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں خسارہ 2 ہزار 565 ارب روپے تھا ،پرائمری بیلنس گزشتہ سال کے 447 ارب کے نقصان سے 504 ارب روپے سرپلس ہوگیا ، گاڑیوں کی پروڈکشن اور فروخت میں 50 فیصد کمی آئی
رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران مالیاتی خسارہ 3 ہزار 79 ارب روپے تک جا پہنچا ہے جوکہ جی ڈی پی کا تقریباً تین اعشاریہ چھ فیصد رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں خسارہ 2 ہزار 565 ارب روپے تھا ۔
رواں مالی سال 22/23 کے پہلے نو ماہ مارچ تا جولائی تک مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا تقریباً ساڑھے تین فیصد یعنی کہ 3 ہزار 79 ارب روپے ہوگیا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں یہ خسارہ تین اعشاریہ 9 فیصد تھا ۔
یہ بھی پڑھیے
حکومت معاشی ہدف مکمل کرنے میں ناکام؛ غیرملکی سرمایہ کاری 98 فیصد کمی کا شکار
اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2022-2023 کے پہلے 9 ماہ جولائی تا مارچ کے دوران مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا تقریباً 3.6 فیصد یا 3079 ارب روپے تھا۔گزشتہ سال مالیاتی خسارہ 3.9 فیصد یا 2565 ارب روپے تھا۔
مالی سال 2022-2023 کے پہلے 9 ماہ کے مارچ سے جولائی کے دوران پرائمری بیلنس 504 ارب روپے سرپلس ہوگیا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں پرائمری بیلنس 447ارب روپے خسارے میں تھا ۔
رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں کپاس کی پیداوار 34 فیصد کمی سے 4.9 ملین گانٹھوں پر آ گئی جبکہ چاول کی پیداوارمیں ساڑھے 21 فیصد کمی ہوئی جس کے بعد چاولوں کی پیدوار 91 اعشاریہ 11 ملین ٹن پہنچ گئی ہے ۔
مالی سال کے پہلے 9 ماہ جولائی تا مارچ میں گنے کی پیداوار 2 اعشاریہ آٹھ فیصد اضافے سے 91 ملین ٹن تک پہنچ گئی جبکہ گندم کی پیداوار بھی ساڑھے پانچ فیصد اضافے سے 27 اعشاریہ 63 ملین ٹوبز تک پہنچ گئی ہے ۔
اعداد شمار کے مطابق مکئی 6.9 فیصد بڑھ کر 10.283 ملین ٹن ہو گئی۔مالی سال 23 میں زرعی ترقی 1.55 فیصد رہی تاہم دیگر فصلوں کی پیدوار میں 3.2 فیصد کمی ہوئی جبکہ زرعی قرضوں میں اضافہ ہوا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی چیمبر نے معیشت کو مزید تنزلی سے بچانے کیلیے غیرمعمولی تجاویز پیش کردیں
اعداد شمار کے مطابق جولائی تا مارچ کے دوران زرعی قرضے ساڑھے 25 فیصد بڑھ کر 1328ارب روپے ہوگئے جبکہ گزشتہ مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران زرعی قرضے 1059 ارب روپے کے لگ بھگ تھے۔
مالی سال 2022-2023کے پہلے 9 ماہ کے مارچ سے جولائی کے دوران گاڑیوں کی پروڈکشن میں 50 فیصد جبکہ فروخت میں 58 فیصد کمی آئی ۔ ٹرکس اور بسیں کی پیدوار اور فروخت 36.2 فیصد اور 34.8 فیصد کم رہی ۔