آٹو سیکٹر بقا کی جنگ میں مصروف؛ پاک سوزوکی کا مزید ٹیکس عائد نہ کرنے کا مطالبہ

پاک سوزوکی موٹر لمیٹڈ نے وزیر اعظم کو لکھے خط میں کہا ہے کہ آٹو انڈسٹری پاکستان کے معاشی بحران کی وجہ سے  گزشتہ چالیس سالہ تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہی ہے، پی ایس ایم سی کو پہلے سہ ماہی میں 13 ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے، مزید ٹیکس عائد نہ کیے جائیں

جاپانی کار ساز کمپنی سوزوکی ذیلی پاکستانی آٹوموبائل کمپنی پاک سوزوکی موٹر لمیٹڈ نے وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں آٹو سیکٹر پر مزید ٹیکس نہ لگانے کا مطالبہ کردیا ۔

وزیراعظم شہباز شریف کو لکھے گئے ایک خط میں پاک سوزوکی موٹرکمپنی لمیٹڈ نے آئندہ مالی سال 2023-2024  کے بجٹ میں مزید ٹیکس عائد نہ کرنے کا مطالبہ کردیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

ایف بی آر نے گزشتہ ماہ مئی میں 605 ارب روپے کے ٹیکسز وصول کیے

پاک سوزوکی موٹر کمپنی(پی ایس ایم سی ) وزیراعظم شہباز شریف کو لکھے ایک خط میں کہا ہے کہ ملک کی آٹو انڈسٹری بدترین مالی مشکلات کا شکار ہیں،مزید ٹیکس عائد نہ کیے جائیں۔

پاک سوزوکی  کے مطابق آٹو سیکٹر ہنگامی حالات سے گزر رہا ہے ۔حکومت سے درخواست ہے کہ بجٹ میں نئے ٹیکس نہ لگائیں اور نہ ہی موجودہ محصولات میں اضافہ کریں۔

پی ایس ایم سی نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ  ایک ہزار سی سی (1000cc) تک کی گاڑیوں کی ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں کمی کی جائے جوکہ انڈسٹری کی بقا کیلئے ضروری ہے۔

شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ  بنیادی طور پر ایک ہزار سی سی  (1000cc)  گاڑیاں بناتی ہیں ،اس کے ٹیکسز میں کمی کی جائے ۔

پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ نے وزیراعظم شہباز شریف کو کہا ہے کہ ہم اپنی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں۔ موجودہ  معاشی بحران سے پی ایس ایم سی سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے ۔

وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہےکہ کمپنی کے علاوہ ہمارے ڈیلرز اور وینڈرز بھی معاشی اور کاروباری صورتحال کی وجہ سے سخت پریشان ہیں جبکہ کچھ بند ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں مالیاتی خسارہ 3 ہزار 79 ارب تک جا پہنچا

خط میں کہا گیا ہے کہ پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ  موجودہ غیریقینی معاشی  صورحال کی وجہ سے پاکستان میں اپنی تقریباً 40 سال کی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہی ہے۔

پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ کے مطابق غیر مستحکم معاشی  صورتحال کی وجہ سے پاک سوزوکی  کو موجودہ سال کی پہلی سہ ماہی میں  13 ارب روپے  کا بھاری نقصان ہوا ہے۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت 9 جون کو آئندہ مالی سال 2023-2024 کے بجٹ پیش کرنے والی ہے جس میں امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آٹو سیکٹر پر مزید ٹیکسز عائد کیے جنے کا امکان ہے۔

متعلقہ تحاریر