آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں ناکامی، پاکستان ڈیفالٹ کے قریب پہنچ گیا، موڈیز

2 ارب ڈالر کا فنانسنگ گیپ اور ایکسچینج ریٹ پالیسی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، پاکستان کو جولائی سے شروع ہونے والے نئے مالی سال میں 23ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کا سامنا ہے، تجزیہ کار گریس لم

عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے کہا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے 6.7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کی بحالی میں ناکامی کے خطرے سے دوچار ہے، اس صورتحال میں ملک ڈیفالٹ کے قریب پہنچ گیا ہے۔

سنگاپور میں موڈیز کے ایک خودمختار تجزیہ کار گریس لم نے کہاکہ  ”خطرات بڑھ رہے ہیں کہ پاکستان جون کے آخر میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کو مکمل کرنے میں ناکام ہو سکتا ہے،آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر  پاکستان انتہائی کمزور ذخائر کے پیش نظر ڈیفالٹ کر سکتا ہے“۔

یہ بھی پڑھیے

رواں مالی سال کے 11 ماہ میں ترسیلات زر میں 13 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی

شہباز حکومت نے پیٹرولیم لیوی 50 سے بڑھا کر 60 روپے کرنے کی تجویز دے دی

بلومبرگ نے موڈیز کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کی حتمی کوشش کر رہا ہے، جس میں 2ارب ڈالر کا فنانسنگ گیپ اور ایکسچینج ریٹ پالیسی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

اس نے مزید کہا کہ حکومت نے اربوں  ڈالر کے قرض کی ادائیگوں  کو پورا کرنے کا وعدہ کیا ہے، لیکن سرمایہ کار پریشان حال ملک کے ڈالر بانڈز کی تجارت کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔

پاکستان کو جولائی میں شروع ہونے والے مالی سال 2024 کے لیے تقریباً 23 ارب  ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کا سامنا ہے۔ یہ رقم اس کے ذخائر کا تقریباً پانچ گنا ہے اور اس میں سے زیادہ تر رعایتی کثیر جہتی اور دو طرفہ ذرائع سے لی گئی ہے۔

پیر کو  پاکستان کے مرکزی بینک کے گورنر جمیل احمد نے تردید کی کہ حکام قرضوں کی تنظیم نو کے لیے بات چیت کے خواہاں ہیں کیونکہ ملک جون میں 90کروڑڈالر خودمختار قرض ادا کرے گا اور توقع ہے کہ 2.3 ارب ڈالر کی ذمہ داریاں ختم ہو جائیں گی۔

اگلے سال اپریل میں واجب الادا ملک کاایک ارب ڈالر کا بانڈ پچھلے دو دنوں میں تقریباً 3 سینٹس کی کمی کے بعد بدھ کو ایشیائی ٹریڈنگ میں ڈالر پر تقریباً 55.6 سینٹس پر تھوڑا سا تبدیل ہوا ۔

لم نے ای میل پر ارسال کردہ سوالنامے کے جواب میں کہاکہ  ڈالر کے مقابلے میں ریکارڈ کم ترین سطح کے قریب ٹریڈ کر نے والا روپیہ مزید دباؤ کا سامنا کر سکتا ہے۔ گریس لم نے ایک رپورٹ میں کہا کہ شرح مبادلہ کے بارے میں آئی ایم ایف  کے تبصرے ممکنہ طور پر انٹربینک اور ریٹیل مارکیٹوں میں فرق کا حوالہ دیتے ہیں۔

حکام کی جانب سےرواں سال  جنوری میں کرنسی کی قدر میں کمی لانے کے بعد روپیہ  20 فیصد سے زیادہ گرچکا  ہے، جس کے باعث یہ عالمی سطح پر بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسیوں  میں سے ایک ہے۔

لم نے کہا کہ جون کے بعد پاکستان کے مالیاتی اختیارات انتہائی غیر یقینی سے دوچار ہیں، یہاں تک کہ اگلے چند سالوں میں اس کی بیرونی ادائیگیاں نمایاں رہیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات جاری رکھنے سے دیگر کثیر جہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے اضافی فنانسنگ میں مدد ملے گی جس سے ڈیفالٹ کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔

اس کے علاوہ بیرون ملک قیمتوں میں تیزی سے کمی کے بعد پاکستان تقریباً ایک سال میں پہلی بار مائع قدرتی گیس کی اسپاٹ شپمنٹس خریدنے کے لیے کوشاں ہے۔

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان خود کو بہتر مالی بنیادوں پر دیکھ سکتا ہے، کیونکہ فروخت کنندگان پچھلے سال پاکستان کی مستقل ادائیگیوں میں ناکامی کے خود سے اسے ایندھن فروخت کرنے سے ہچکچا رہے تھے  ۔

متعلقہ تحاریر