ٹیکسٹائل انڈسٹری تباہ؛ 40 فیصد ملز کی بندش سے 70 لاکھ افراد بیروزگار ہوگئے
ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ معاشی مشکلات سے 40 فیصد ملز بند ہوگئیں جس سے 70 لاکھ افراد بیروزگار ہوگئے ہیں، اگر انڈسٹری کے لیے 104 ارب روپ ےبجٹ مختص نہیں کیا گیا تو چابیاں اسحاق ڈار کو دے دیں گے وہ ملز خود چلالیں
ملک میں بدترین معاشی مشکلات کے باعث گزشتہ 11 ماہ میں ٹیکسٹائل سیکٹر ٹھپ ہوکر رہ گیا۔ چالیس فیصد ٹیکسٹائل ملز بند ہونے سے 70 لاکھ ہنرمند مزوروں بے روزگار سے ہوگئے ۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ اب تک ٹیکسٹائل ملز بند ہونے کی وجہ اس شعبے کے70 لاکھ ہنر مند مزدور بے روزگار کیے جاچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
اپٹما کے سرپرست اعلیٰ نے ٹیکسائل برآمدات میں 5 ارب ڈالر کمی کا امکان ظاہر کردیا
بدترین مالی مشکلات سے نبرد آزماآل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما)نے وفاقی حکومت سے بجٹ میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے 104 ارب روپے مختص کرنے کا مطالبہ بھی کیا ۔
ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے کہا کہ بجٹ میں انڈسٹری کو گیس فراہمی کے لیے 40 ارب روپے مختص کیے جائیں۔ مسابقتی نرخوں پر بجلی فراہمی کے لیے 64 ارب روپے مختص کیے جائیں۔
اپٹما کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بجٹ میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے فنڈز مختص نہ کرنے سے بڑا نقصان ہوگا۔ انڈسٹری کو مسابقتی نرخوں پر بجلی گیس نہ ملنے سے برآمدات کم ہوں گی۔
ٹیکسٹائل ملز کے نمائندوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بتایا کہ گزشتہ ایک سال میں ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 4 ارب ڈالر کی کمی آئی جس سے بڑے پیمانے پر بے روزگاری ہوئی ۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی بجلی اور گیس کے مسابقتی نرخ جاری رکھے جائیں۔ پنجاب کو مہنگی بجلی و گیس فراہم کی جاتی ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
اپٹما اور ایف پی سی سی آئی نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو درپیش مسائل سے آگاہ کردیا
ٹیکسٹائل ملزایسوسی ایشن نے قائمہ کمیٹی کو بتایاکہ پنجاب کی صنعتوں کو مہنگی گیس اور بجلی فراہم کی جارہی ہے جبکہ انڈسٹری کی بجلی اور گیس کے مسابقتی نرخ 30 جون کو ختم ہورہے ہیں۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے مطابق اگر یہ سبسڈی نہ دی گئی تو یکم جولائی کو اپنی ٹیکسٹائل ملز کی چابیاں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے حوالے کردیں گے کہ اب وہ خود چلائیں۔