پی اے سی کے مطالبے پر اسٹیٹ بینک کا پی ٹی آئی دور کے قرضوں کی فہرست دینے سے انکار

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا ہے کہ "بینک ‏اور کسٹمرز کے درمیان تمام معلومات کا تبادلہ خفیہ ہوتا ہے۔ فہرست ان کیمرہ اجلاس میں ‏پیش کرسکتے ہیں۔،،

گورنر اسٹیٹ بینک کا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور میں کم شرح سود پر اربوں ڈالر قرض لینے والوں کی ‏فہرست دینے سے انکار کردیا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے مسلسل اصرار پر گورنر اسٹیٹ بینک نے ان کیمرہ ‏اجلاس میں فہرست پیش کرنے کی مشروط آمادگی ظاہر کردی۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ‏‏42 فیصد قرضہ لینے والوں کا تعلق ٹیکسٹائل سیکٹر سے ہے۔ تحریک انصاف کے دور میں کورونا وبا سے ملنے والی امداد کم شرح سود پر کس کس ‏کو بطور قرض دی گئی؟ پبلک اکاؤنٹس  کمیٹی اجلاس میں فہرست طلب کرنے پر گورنر اسٹیٹ ‏بینک مختلف جواز بنا کر انکار کرتے رہے۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت کا 7 جولائی کو ’’یوم القرآن‘‘ منانے کا فیصلہ

ای او بی آئی نے یکم جولائی سے پنشنرز کی پنشن میں 1500 روپے اضافہ کردیا

سیکریٹری خزانہ انداز بوسال نے بھی قرض لینے والے افراد ‏کی فہرست فراہم نہ کرنے کے موقف کی تائید کی۔ پی اے سی کے مسلسل  اصرار کے بعد ‏گورنر اسٹیٹ بینک نے فہرست دینے پر مشروط آمادگی ظاہر کردی۔ ‎

چیئرمین پی اے سی نورعالم خان کا کہنا تھا کہ "قواعد کے برعکس ڈالرز میں قرض ‏دینے والے بینک کمرشل ہوں یا کوئی اور فہرست دینا ہوگی۔،،

انہوں نے ہدایت کی کہ اسٹیٹ بینک تین ‏روز کے اندر قرض لینے والوں کی فہرست فراہم کرے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ "بینک ‏اور کسٹمرز کے درمیان تمام معلومات کا تبادلہ خفیہ ہوتا ہے۔ فہرست ان کیمرہ اجلاس میں ‏پیش کرسکتے ہیں۔،،

 رکن کمیٹی برجیس طاہر نے "ان کیمرا بریفنگ،، کی مخالفت جبکہ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے حمایت کی۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ "قرض کی کل رقم کا 15 فیصد نیشنل بینک اور 85 فیصد ‏کمرشل بنکوں نے دیا۔ مجموعی طور پر 690  ارب روپے کا مطالبہ کیا گیا، جبکہ 420 ارب روپے کی منظوری دی گئی۔،،

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھا کہ "کاروباری افراد کے لیے کل 394 ارب روپے جاری کیے گئے۔ ‏گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ 42 فیصد قرضہ لینے والے ٹیکسٹائل سیکٹر، فوڈ اینڈ ‏کنزیومر سروسز کیلئے 12 فیصد، سیمنٹ اینڈ اسٹیل سیکٹر کیلئے 9 فیصد، ‏آٹوز اور ٹائر مینوفیکچررز کیلئے 7 فیصد اور الائیڈ انڈسٹری کیلئے 5 فیصد قرض دیا گیا۔،،

متعلقہ تحاریر