اسٹیٹ بینک کو سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر موصول ہوگئے ہیں، اسحاق ڈار

وزیر خزانہ نے وزیر اعظم شہباز اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی جانب سے برادر اسلامی ملک کا شکریہ ادا کیا ہے۔

پاکستان کی معاشی صورتحال کو تقویت دینے کے لیے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے ، برادر اسلامی ملک سعودی عرب نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اکاؤنٹ میں 2 ارب ڈالر جمع کرائے ہیں۔ اس کا بات کا اعلان منگل کے روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کیا۔

یہ پیش رفت انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ حال ہی میں حاصل کیے گئے 3 بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے بعد سامنے آئی ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے کی یہ اس مہربانی کے باعث پاکستانی معاشی صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔

یہ بھی پڑھیے 

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مالی سال 2022-23 میں 27 ارب ڈالر بھجوائے: اسٹیٹ بینک

ملک بھر لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری، بجلی کا شارٹ فال 6200 میگاواٹ تک پہنچ گیا

اس بات کا اعلان وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے ایک ٹیلی ویژن خطاب کے دوران کیا گیا۔ اسحاق ڈار نے وزیر اعظم شہباز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف (COAS) جنرل عاصم منیر کی جانب سے اس مشکل معاشی صورتحال میں سعودی عرب کی غیر متزلزل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔

مستقبل قریب میں معیشت کے لیے اچھی امید کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں معیشت میں مزید بہتری کی خبریں ملیں گی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال بتدریج مستحکم ہو رہی ہے اور سعودی عرب کی جانب سے فنڈز کی آمد سے ملکی معاشی صورتحال مزید بہتر ہوگی۔

اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ "سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر کی آمد سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیر خزانہ کے مطابق 14 جولائی 2023 کو ختم ہونے والے ہفتے کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر میں ظاہر ہوں گے۔”

فچ نے پاکستان کی ریٹنگ بہتر کر دی۔

پیر کے روز بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی "فچ” نے تقریباً ایک سال کی طویل مدت کے بعد پاکستان کی غیر ملکی کرنسی کی درجہ بندی کو آئی ڈی آر (جاری کرنے والے ڈیفالٹ ریٹنگ) سے سی سی سی میں اپ گریڈ کیا تھا۔

فچ ریٹنگز کے مطابق جون میں آئی ایم ایف کا پاکستان کے ساتھ نو ماہ کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) اسٹاف لیول ایگریمنٹ (ایس ایل اے) سے پاکستان کی بیرونی لیکویڈیٹی اور فنڈنگ میں بہتر آئی ہے۔

امید کا اظہار کرتے ہوئے کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے کہنا ہے کہ "ہم توقع کرتے ہیں کہ آئی ایم ایف کا بورڈ اسٹاف لیول معاہدے کی توثیق کردے گا۔ معاہدے سے اکتوبر تک ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے ارد گرد دیگر فنڈنگ اور اینکرنگ پالیسیوں کو متحرک کرے گا۔

تاہم خدشے کا اظہار کرتے ہوئے فچ نے کہا ہے کہ اس کے باوجود غیر مستحکم سیاسی ماحول اور بڑی بیرونی ادائیگیوں کے پیش نظر آئی ایم ایف کا اسٹاف لیول معاہدہ تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔

متعلقہ تحاریر