سعودی امداد کے آتے ہی شیئرز مارکیٹ میں 570 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ
سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر کی آمد اور آئی ایم ایف کے کی متوقع قسط کے پیش نظر پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے دوسرے روز زبردست تیزی دیکھی گئی۔

کاروباری ہفتے کے دوسرے روز پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی دیکھی گئی اور 100 انڈیکس 600 پوائنٹس سے اوپر چلا گیا۔ معاشی ماہرین نے حصص کی مارکیٹ تیزی کی وجہ سعودی عرب کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں جمع کرائے گئے 2 ارب ڈالر کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے فنڈز کی توقع کو قرار دیا۔
ایک وقت میں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 638 پوائنٹس اضافے کے ساتھ ڈھائی بجے تک 45 ہزار 200 پوائنٹس تک پہنچ گیا تھا۔
مارکیٹ کے اختتام پر پی ایس ایکس 100 انڈیکس 575 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 45 ہزار 155 پوائنٹس پر بند ہوئی۔ اور حصص کی مارکیٹ 14 ماہ کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
دن کے آغاز پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے آج اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں 2 ارب ڈالر موصول ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
اسٹیٹ بینک کو سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر موصول ہوگئے ہیں، اسحاق ڈار
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مالی سال 2022-23 میں 27 ارب ڈالر بھجوائے: اسٹیٹ بینک
اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ "سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر کی آمد سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیر خزانہ کے مطابق 14 جولائی 2023 کو ختم ہونے والے ہفتے کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر میں ظاہر ہوں گے۔”
معاشی ماہرین کے مطابق سعودی عرب کی مالی معاونت سے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے کم ہوتے ہوئے ذخائر میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔ اس سے قبل پاکستان کے پاس غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر ایک ماہ کی درآمدات سے بھی کم رہ گئے تھے۔
فچ نے پاکستان کی ریٹنگ بہتر کر دی۔
پیر کے روز بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی "فچ” نے تقریباً ایک سال کی طویل مدت کے بعد پاکستان کی غیر ملکی کرنسی کی درجہ بندی کو آئی ڈی آر (جاری کرنے والے ڈیفالٹ ریٹنگ) سے سی سی سی میں اپ گریڈ کیا تھا۔
فچ ریٹنگز کے مطابق جون میں آئی ایم ایف کا پاکستان کے ساتھ نو ماہ کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) اسٹاف لیول ایگریمنٹ (ایس ایل اے) سے پاکستان کی بیرونی لیکویڈیٹی اور فنڈنگ میں بہتر آئی ہے۔
امید کا اظہار کرتے ہوئے کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے کہنا ہے کہ "ہم توقع کرتے ہیں کہ آئی ایم ایف کا بورڈ اسٹاف لیول معاہدے کی توثیق کردے گا۔ معاہدے سے اکتوبر تک ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے ارد گرد دیگر فنڈنگ اور اینکرنگ پالیسیوں کو متحرک کرے گا۔
تاہم خدشے کا اظہار کرتے ہوئے فچ نے کہا ہے کہ اس کے باوجود غیر مستحکم سیاسی ماحول اور بڑی بیرونی ادائیگیوں کے پیش نظر آئی ایم ایف کا اسٹاف لیول معاہدہ تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔
آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدہ
30 جون کو آئی ایم ایف کی جانب سے اسٹاف لیول معاہدے کے بعد پاکستان اسٹاک مارکیٹ نے 3 جولائی کو بینچ مارک KSE-100 انڈیکس میں 2,400 پوائنٹس سے زیادہ اضافے کے ساتھ ایک دن میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا۔









