آئی ایم ایف نے گذشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کی شرح نمو کو منفی 0.5 قرار دے دیا

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا تھا کہ گذشتہ مال کے دوران پاکستان کی شرح نمو 0.29 فیصد رہی تھی جبکہ آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں منفی قرار دے دی ہے۔

آئی ایم ایف نے 0.29 فیصد معاشی ترقی کے مشکوک نمبر کی قلعی کھول دی، پاکستان کی شرح نمو کو منفی 0.5 فیصد قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، آئی ایم ایف نے پاکستان کی مشکوک ترین معاشی ترقی کی شرح 0.29 کو منفی 0.5 فیصد قرار دے کر اختلاف پیش کردیا۔

آئی ایم ایف کی جاری رپورٹ کے مطابق جی ڈی پی گروتھ پر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اختلاف سامنے آگیا ہے اور آئی ایم ایف نے معاشی شرح نمو پر حکومتی اعدادوشمار ماننے سے انکار کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

اسٹیٹ بینک کو سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر موصول ہوگئے ہیں، اسحاق ڈار

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مالی سال 2022-23 میں 27 ارب ڈالر بھجوائے: اسٹیٹ بینک

آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023 میں پاکستان کی معاشی شرح نمو منفی 0.5 فیصد رہی جبکہ حکومت نے مالی سال 2023 کیلئے معاشی شرح نمو 0.29 فیصد رہنے کا دعویٰ کیا تھا۔

آئی ایم ایف نے تحریک انصاف کے دور حکومت کی معاشی ترقی کو مزید  0.1 فیصد زیادہ قرار دے دیا اور کہا کہ مالی سال 2022 میں پاکستان کی معاشی شرح نمو 6.1 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

آئی ایم ایف کا رواں مالی سال کا جی ڈی پی ہدف بھی حاصل نہ ہونے کی پیش گوئی بھی کردی ہے۔ رواں مالی سال معاشی شرح نمو 2.5 فیصد تک رہ سکتی ہے۔ حکومت نے رواں مالی سال کیلئے معاشی شرح نمو کا ہدف 3.5 فیصد مقرر کیا ہے۔

آئی ایم ایف کی گذشتہ سال کے مقابلے رواں سال مہنگائی ، بے روزگاری میں کمی کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔ رواں مالی سال پاکستان میں اوسط مہنگائی 25.9 فیصد رہنے کی توقع ہے ، گذشتہ برس پاکستان میں مہنگائی کی اوسط شرح 29.6 فیصد تھی۔

رواں برس 2023-24 پاکستان میں بے روزگاری میں کمی کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق رواں برس بے روزگاری کی شرح 8 فیصد رہ سکتی ہے، گذشتہ برس بے روزگاری کی شرح 8.5 فیصد تھی۔ رواں برس پاکستان کا مالیاتی خسارہ 7.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔

متعلقہ تحاریر