سالانہ ٹیکس چھوٹ 3 ہزار900 ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی

سالانہ ٹیکس چھوٹ کی مالیت 3 ہزار900 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، جو گذشتہ برس کے مقابلہ میں 73 زیادہ ہے جو آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات میں ایک متنازع مسئلہ بنی ہوئی ہے.

اکنامک سروے کے مطابق رواں مالی سال کے دوران مختلف مدات میں ٹیکسوں میں دی گئی چھوٹ کی وجہ سے قومی خزانے کو 39 سو ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

اکنامک سروے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر 18 فیصد جی ایس ٹی سے استثنیٰ 1.34 ٹریلین ارب روپے بنتا ہے، لیکن حکومت نے 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی لگا کرصرف 1 ہزار ارب روپے ہی وصول کیے ہیں، سیلز ٹیکس کی مد میں دی گئی چھوٹ میں 121 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، جو 1.3 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 2.9 ہزار ارب روپے ہوگئی ہے۔
سیلز ٹیکس ایکٹ کے ففتھ شیڈول کے تحت آنے والی مصنوعات پر دی گئی ٹیکس چھوٹ 206 ارب روپے ہے، جو کہ گزشتہ سال 140 ارب روپے رہی تھی، سکستھ شیڈول کے تحت 676 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔

موبائل فونز کی فروخت پر 33 ارب روپے کی چھوٹ دی گئی ہے، اکنامک سروے کے مطابق انکم ٹیکس کی مد میں 477 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، جو گزشتہ سال 424 ارب روپے تھی، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز، آرمی جرنیلوں، وفاقی بیوروکریٹس، صدر پاکستان، پینشنرز اور آرمی کے اداروں کو دیے گئے انکم ٹیکس استشناء میں 111 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کی مالیت 57 ارب روپے بنتی ہے۔

کسٹم ڈیوٹی کی مد میں543 ارب روپے کی چھوٹ دی گئی ہے، کسٹم ایکٹ کے پانچویں شیڈول کے تحت 191 ارب روپے، امپورٹ سے متعلقہ ٹیکس چھوٹ127 ارب روپے کی چھوٹ دی گئی ہے۔

متعلقہ تحاریر