سندھ کے کسانوں کا فصلوں کے کم معاوضے پر احتجاج
احتجاج کرنے والے کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت درآمد شدہ ٹماٹروں کی خریداری کے لئے نئی پالیسی بنائے جس میں مقامی کسانوں سے سبزیاں خریدنے کو ترجیح دی گئی ہو۔ تاکہ انہیں نقصانات سے بچایا جاسکے۔
پاکستان حکومت نے ہندوستان میں کسانوں کے احتجاج کی کھلی حمایت کی ہے لیکن اس نے مقامی کسانوں کو نظرانداز کیا ہے جو سندھ کے مختلف شہروں میں ہر روز احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔ کیونکہ کسانوں کو ان کی فصلوں کا معاوضہ اتنا نہیں مل رہا جنتی کوششیں اور محنت وہ اسے اگانے کے لیے کر رہے ہیں۔
کسانوں کا موقف ہے کہ اُنہیں معاوضہ اِس لیے نہیں ملک پا رہا کیونکہ مارکیٹیں انڈیا اور ایران سے درآمد شدہ ٹماٹر اور پیاز سے بھری پڑی ہیں۔ حیدرآباد ، بدین ، اور جھڈو سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں کسان اپنی پیداوار کے سستے نرخوں کی وجہ سے ہر روز احتجاج کر رہے ہیں۔
ان کی مشکلات یہاں ختم نہیں ہوتیں کیونکہ کسان وفاقی حکومت کی پابندی کی وجہ سے اپنی پیداوار کو برآمد بھی نہیں کرسکتے ہیں۔ اُدھر پاکستانی حکومت نے ملکی معیشت میں کسانوں کی کاوشوں کے اعتراف کے طور پر 18 دسمبر کو باضابطہ طور پر قومی یوم کسان منایا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
حکومت اصلاحات کے باوجود فائلرز کی تعداد بڑھا نا سکی
یہ اقدام حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اٹھایا تھا۔ پاکستان کی حکومت نے ہندوستان میں احتجاج کرنے والے کسانوں کے لئے بھی اپنی اخلاقی مدد کی توسیع کی لیکن وہ پاکستانی کسانوں کے احتجاج پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہے۔
کسانوں کا مطالبہ
احتجاج کرنے والے کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت درآمد شدہ ٹماٹروں کی خریداری کے لئے نئی پالیسی بنائے جس میں مقامی کسانوں سے سبزیاں خریدنے کو ترجیح دی گئی ہو۔ تاکہ انہیں نقصانات سے بچایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ مون سون کے موسم کے بعد انہوں نے جو ٹماٹر اور پیاز کی بوائی کی تھی اس کی کٹائی اب ہوگئی ہے۔ لیکن ہندوستان، افغانستان اور ایران سے درآمد شدہ ٹماٹروں کی وجہ سے مارکیٹ بھری پڑی ہیں۔ اسی وجہ سے مقامی کاشتکاروں کی مصنوعات زیادہ منافع بخش نہیں رہی ہیں اور اُن سے حاصل ہونے والی رقم سے کاشتکاروں کے اخراجات پورے نہیں ہو رہے۔
احتجاج کرنے والے کاشتکاروں کا آئندہ کا لائحہ عمل
کسانوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نے اُن کے مطالبات تسلیم نہیں کیے اور مقامی کسانوں کی مدد نہیں کی تو وہ احتجاج کو بڑھا دیں گے اور سندھ کی سرحدوں کو بند کر دیں گے۔ ادھر حکومت سندھ نے بھی وفاقی حکومت سے سبزیوں کی برآمد پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
سرکاری موقف
نیوز360 سے گفتگو کرتے ہوئے ، سندھ کے وزیر زراعت اسماعیل راہو نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پیاز کی درآمد پر پابندی لگائے کیوں کہ اس سال صوبے میں بمپر کی فصل کی پیداوار متوقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال سندھ میں 760،000 ٹن پیاز کی پیداوار متوقع ہے۔
وزیر نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ درآمدات پر پابندی لگائے اور سبزیوں کی برآمدات پر پابندی ختم کردی جائے۔
سندھ میں پیاز کی مجموعی پیداوار ہر سال 563،000 ٹن ہوتی ہے۔ تاہم رواں برس صوبائی حکومت مزید 200،000 ٹن وزنی اضافی فصل کی توقع کر رہی ہے۔
انہوں نے وفاقی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مقامی کسان حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔
جبکہ وفاقی حکومت کا کہناہے کہ اُس نے برآمد پر پابندی ملک کی پیداوار برآمد کر کے ملک میں قلت کو روکنے کے لیے یہ اقدام کیا ہے۔ جبکہ درآمد کی اجازت پاکستان میں مصنوعی قلت کو ختم کرنے اور اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے دی گئی ہے۔