سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا پاکستان کو 2 ارب ڈالر کا بڑا ریلیف
وزارت خزانہ کا کہنا ہے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے قرضوں میں ریلیف ملنا سفارتی محاذ پر پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو 2 ارب ڈالر کا بڑا ریلیف فراہم کردیا ہے جبکہ آئی ایم ایف کو منہ کی کھانا پڑی ہے۔ اِس فیصلے کے بعد پاکستان آئی ایم ایف کے دباؤ سے باہر نکل آیا ہے۔ پاکستان کے لیے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات آڑے وقت میں پھر کام آئے ہیں۔
وزارت خزانہ کے حکام نے نیوز360 کو بتایا ہے کہ پاکستان کو سفارتی میدان میں بڑی کامیابی ملی ہے اور سعودی عرب میں جنوری کے تیسرے ہفتے میں تعینات ہونے والے پاکستانی سفیر لیفٹنٹ جنرل (ر) بلال اکبر نے سفارتی میدان میں اہم کامیابی حاصل کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جنہیں پاکستان کو فروری 2021 میں 2 ارب ڈالرز واپس کرنے تھے اب اِس قرض کی واپسی میں پاکستان کو ریلیف دینے پر آمادہ ہوگئے ہیں۔ وزارت خزانہ کے حُکام کے مطابق پاکستان کو ایسے وقت میں برادر اسلامی ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کام آئے ہیں جب پاکستان کو بیرونی ادائیگوں میں دباؤ کا سامنا تھا۔
لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر کی کامیاب سفارت کاری
پاکستان نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 2019 میں خصوصی پیکج کے ذریعے مالیاتی تعاون کے تحت 6 ارب ڈالرز حاصل کیے تھے۔ ان میں سے پاکستان 4 ارب ڈالرز واپس کرچکا تھا۔ پاکستان کے بروقت ادائیگیوں پر بھارتی لابی خوب ہرزہ سرائی میں لگی ہوئی تھی اور پاکستان اور دوست ملکوں کے تعلقات پر پراپیگنڈہ عروج پر تھا۔
واضح رہے کہ 20 جنوری 2021 میں سعودی عرب میں پاکستان نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) بلال اکبر کو سفیر تعینات کیا تھا۔ ان کی بہترین سفارتی کوششیں کامیاب ہو گئی ہیں اور پاکستان کو سال 2021 کی سب سے بڑی مالیاتی کامیابی ملی۔
آئی ایم ایف کا دباؤ کیسے کم ہوگا؟
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق سعودی عرب اور یو اے ای نے 2 ارب ڈالر کے ریلیف کا گرین سگنل دے دیا ہے۔ اس طرح آئی ایم ایف کا پاکستان پر دباؤ کم ہوگیا ہے۔ آئی ایم ایف کا دباؤ تھا کہ اگر پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام جاری رکھنا چاہتا ہے تو اُسے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی ادائیگیوں کو موخر کرنا ہوگا۔ آئی ایم ایف کا موقف تھاکہ اگر یہ ادائیگیاں موخر نہیں ہوئیں تو پاکستان پر بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ بڑھ جائے گا اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مزید کم کر دی جائے گی۔ اِس طرح ایم ایف کے ساتھ بیرونی ادا ئیگیوں کا جو روڈمیپ پاکستان نے قرض پروگرام کے دوران طے کیا تھا وہ یکسر بدل جاتا۔
یہ بھی پڑھیے
ایشیائی ترقیاتی بینک نے مزید 5 سال کےلیے پاکستان کا ہاتھ تھام لیا
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا ریلیف معیشت پر کیا اثرات مرتب کرے گا؟
ماہرین معاشیات کے مطابق قرض کی ادائیگیوں کو موخر کرنے پر معاملات اسی ماہ دستاویزی شکل اختیار کرجائیں گے اور یوں پاکستان کو رواں مالی سال کی آخری ششماہی میں بجٹ تک بیرونی ادائیگیوں پر بڑا ریلیف مل جائے گا۔ یہی بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ میں کمی پاکستان کے ایکس چینج ریٹ کو مستحکم بنائے گی۔
Pakistan’s return to IMF program is around the corner. Explaining Pakistan’s excellent coordination with the Fund, Finance Minister Dr Hafeez Sh explained in DKKKS interview how IMF helped Pakistan save its economy from economic catastrophe other economies suffered during Covid pic.twitter.com/coJdyFOecH
— Kamran Khan (@AajKamranKhan) February 6, 2021
مشیر خزانہ عبدالحفیظ کی پاکستانیوں کے لئے خوشخبری
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان کو قرض کی واپسی میں مزید سہولت دیئے جانے پر بات چیت کرتے ہوئے مشیز خزانہ عبداالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ہم کو بہت پروگرام میں سپورٹ کررہا ہے۔ ہم نے آئی ایم ایف سے کہا تھا کہ کووڈ 19 کی وجہ سے اپنے لوگوں سے بہت زیادہ ٹیکس وصول نہیں کرسکتے جبکہ ہم ان کو مزید ریلیف دینے کے لئے بڑا پروگرام لارہے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا ہے کہ ’غریب اور متوسط طبقے کے لئے ہاؤسنگ اسکیم لا رہے ہیں جس میں حکومت کی جانب سے عام شہروں کو 90 فیصد تک سپورٹ کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے اس پر ایگری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قرضوں کی ادائیگی میں مزید سہولت فراہم کرے گا۔‘
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 28جنوری کو ایشیا ترقیاتی بینک ( اے ڈی بی) کے ڈائریکٹر جنرل برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ایگوئن ذاخوف کے مطابق سال 2021 سے 2025 تک کنٹری پارٹنرشپ کی حکمت عملی میں پاکستان کو معاشی چینلجز سے نمٹنے کے لیے معاونت کی پیش کش کی تھی ۔ ان کا کہنا تھا ایشیائی ترقیاتی بینک نے مزید 5 سال کے لیے پاکستان کے ساتھ کنٹری پارٹنر شپ حکمت عملی طے کرلی ہے۔ اِس حکمتِ عملی میں معاشی ترقی، کرونا کی وبا کے بعد نقصانات کے ازالے اور غریب طبقے کو سماجی تحفظ دینے کے لیے ترجیحی منصوبے شامل ہوں گے۔