ہر پاکستانی شہری ایک لاکھ 76 ہزار روپے کا مقروض

اگست 2018 میں پاکستان پر مجموعی قرضہ 24 ہزار 731 ارب روپے تھا جو ستمبر 2020 کے بعد 35 ہزار 668 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں قرضوں کی حُجم میں اضافہ ہوا ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے دو سال میں (یعنی اگست 2018 سے ستمبر 2020 تک) ہر پاکستانی شہری تقریباً ایک لاکھ 76 ہزار روپے کا مقروض ہوگیا ہے۔ اگست 2018 میں پاکستان پر مجموعی قرضہ 24 ہزار 731 ارب روپے تھا جو ستمبر 2020 میں 2 سال کے بعد 35 ہزار 668 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں جون 2019 سے ستمبر 2020 تک کے قرضے شامل کیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 15 ماہ میں اندرونی قرضے 2660 ارب روپے کے اضافے سے 23 ہزار 392 ارب روپے تک جا پہنچے ہیں۔ اس دوران 15 ماہ میں بیرونی قرضہ 6 ارب ڈالرز بڑھ کر 79 ارب 90 کروڑ ڈالرز تک جا پہنچا ہے۔

پاکستان سب سے زیادہ عالمی بینک کا مقروض ہے جس کے قرضے 16 ارب 18 کروڑ ڈالرز تک پہنچ گئے ہیں۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے قرضے 12 ارب  74 کروڑ ڈالرز جبکہ پیرس کلب کے قرضے 10 ارب 92 کروڑ ڈالرز تک پہنچ گئے۔ اس دوران نان پیرس کلب کا قرض 13 ارب 42 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز تک پہنچا۔

رپورٹ کے مطابق کمرشل قرض 14 ارب 25 کروڑ ڈالرز کے ساتھ یورو بانڈ، سکوک بانڈ 5 ارب 30 کروڑ ڈالرز جبکہ غیر ملکی کمرشل بینکوں کا قرض 8 ارب 95 کروڑ ڈالرز ہوگیا ہے۔

 ڈالر کی قدر بڑھنے سے بھی قرض میں اضافہ ہوا

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اگست 2018 میں جب اقتدار سنبھالا تو اس وقت روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت 123 روپے تھی جو ستمبر 2020 میں 165 روپے تک پہنچ گئی۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق جون 2019 سے ستمبر  2020 تک (یعنی 15 ماہ عرصے کے دوران) امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے سبب ملکی قرض کے بوجھ میں 399 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ تحریک انصاف کی حکومت کے دوران دسمبر 2020 تک ملک پر 3 ہزار 336 ارب روپے کا قرضہ صرف اور صرف روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بڑھا۔

ایف آر ڈی ایل قانون کیا ہے؟ اس کی مسلسل خلاف ورزی کیوں ہوتی ہے؟

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دور حکومت میں سال 2010 میں ایک قانون پاس کیا گیا تھا جسے ‘فسکل رسپانسبیلیٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ (ایف آر ڈی ایل) 2005’ کے قانون کا نام دیا گیا تھا۔ اس قانون کے تحت وفاقی حکومت قرضوں کو معیشت کے 60 فیصد پر محدود رکھنے کی پابند تھی تاہم خود پیپلز پارٹی نے 2008 سے 2013 تک اس ایکٹ کی پابندی پر عملدرآمد نہیں کیا۔ جس کے بعد جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی تو سال 2013 سے 2018 تک اس قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔

یہ بھی پڑھیے

ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 30 کروڑ ڈالرزکا قرضہ

سابقہ حکومتوں کی طرح پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنے دوسرے مالی سال 2019-20 کے دوران ایف آر ڈی ایل ایکٹ 2005 کے تحت ملکی قرض کو موجودہ جی ڈی پی کے 81.1 فیصد سے جی ڈی پی کے 60 فیصد تک نہیں لاسکی جو ہر حکومت کی طرح صرف رسمی طور پر اسے کم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

پاکستان پر اندرونی قرضہ جات کی تفصیلات

ستمبر 2020 تک پاکستان پر پرائز بانڈز میں سرمایہ کاری کا قرض 894 ارب روپے سے کم ہو کر 734 ارب روپے ہوا۔ پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز میں سرمایہ کاری 10 ہزار 933 ارب روپے سے بڑھ کر 13 ہزار 195 ارب روپے ہوئی ہے۔ اسی طرح اجارہ سکوک بانڈز میں سرمایہ کاری 71 ارب روپے سے بڑھ کر 246 ارب روپے تک جاپہنچی ہے۔

پاکستان میں مارکیٹ ٹریثری بل کے قرض کی مالیت 4 ہزار 930 ارب روپے سے بڑھ کر 5 ہزار 333 ارب روپے تک جا پہنچی ہے۔ مارکیٹ ٹریثری بلز ریپلینشمنٹ بل 571 ارب روپے سے کم ہو کر 1 ارب روپے جبکہ ان فاونڈڈ ڈیٹ کی مالیت 3 ہزار 144 ارب روپے سے بڑھ کر 3 ہزار 672 ارب روپے تک جا پہنچی ہے جس میں ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس میں سرمایہ کاری کے قرض کی مالیت 393 ارب روپے سے بڑھ کر 485 ارب روپے، اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹس رجسٹرڈ 414 ارب روپے سے کم ہو کر 431 ارب روپے اور ریگولر انکم سرٹیفکیٹس کی مالیت 490 ارب روپے سے بڑھ کر573 ارب روپے ہوگئی ہے۔

Dawn

اس کے علاوہ بیواؤں کے لیے خصوصی بچت اسکیم بہبود سیونگ سرٹیفکیٹس 915 ارب روپے سے بڑھ کر 1000 ارب روپے، اسپیشل سیونگ اکاؤنٹس 417 ارب روپے سے بڑھ کر 612 ارب روپے، پینشنر بینیفٹ اکاؤنٹس 318 ارب روپے سے بڑھ کر 353 ارب روپے، جی پی فنڈ 104 ارب روپے سے کم ہو کر 102 ارب روپے اور دیگر میں قرض کی مالیت 46 ارب روپے سے بڑھ کر69 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔

پاکستان کے پر غیرملکی قرضوں کی تفصیلات

پاکستان کے ذمے واجب الادا غیر ملکی قرض کی مالیت جون 2019 سے 73 ارب 446 کروڑ ڈالرز سے بڑھ کر 79 ارب 906 ارب روپے تک جا پہنچی ہے اور ان 15 ماہ کے عرصے میں غیرملکی قرض کی مالیت میں 6 ارب 45 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے۔

غیر ملکی قرض کے بارے میں تفصیلات کے مطابق طویل مدت میں واجب الادا قرض 72 ارب 18 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز سے بڑھ کر 78 ارب 73 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز تک پہنچ گیا ہے۔ پیرس کلب کا قرض 11 ارب 23 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز سے کم ہو کر 11 ارب 20 کروڑ 30 لاکھ ڈالرزتک پہنچ گیا ہے۔ جبکہ عالمی مالیاتی اداروں (ملٹی لیٹرل اداروں) کا قرض 33 ارب 43 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز سے بڑھ کر 39 ارب 98 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز تک جا پہنچا ہے۔

پاکستان پر دوست ممالک کے قرضہ جات کی تفصیلات

دوطرفہ دوست ممالک کے قرض کی مالیت 12 ارب 71 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز سے بڑھ کر 14 ارب 41 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز تک جا پہنچی ہے۔ گلوبل بانڈ اور سکوک بانڈز سے حاصل کردہ قرض کا حجم 6 ارب 30 کروڑ ڈالرز سے کم ہو کر 5 ارب 30 کروڑ ڈالرز تک آگیا ہے۔

پاکستان نے عالمی کمرشل بینکوں سے جو قرض لیا ہے اس کی مالیت 8 ارب 47 کروڑ ڈالرز سے کم ہو کر 7 ارب 64 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز تک آگئی ہے۔ جبکہ پاکستان کے زمے واجب الادا مختصر مدت قرض کی مالیت 1 ارب 26 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز سے کم ہو کر 1 ارب 17 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک آگئی ہے۔

متعلقہ تحاریر