حکومت اور نجی بجلی گھروں کے درمیان مذاکرات کامیاب

معاہدے کے مطابق حکومت پاکستان آئی پی پیز کو کُل 403 ارب روپے میں سے فوری طور پر 161 ارب روپے دینے کی پابند ہوگی۔

 پاکستانی حکومت اور نجی بجلی گھروں (آئی پی پیز) کے درمیان توانائی کے شعبے کے واجبات ادا کرنے کےلیے معاملات طے پا گئے ہیں۔ حکومت فوری طور پر نجی بجلی گھروں کو 161 ارب روپے دینے پر رضا مند ہوگئی ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج توانائی کے شعبے کے زیر گردش قرضے یعنی انرجی سرکلر ڈیٹ رہا ہے۔  موجودہ حکومت نے اس سلسلے میں کئی مرتبہ مضبوط اعصاب کا مظاہرہ کیا  ہے لیکن یہ اتنی بڑی مشکل ہے کہ اسے حل کرنے کے لیے جھکنا ہی پڑتا ہے۔

ایسے ہی تحریک انصاف کی حکومت کو کرنا پڑا جیسے ماضی میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کرتی رہی ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت ڈھائی سال تک اس سرکلر ڈیٹ کو حل کرنے کے لیے مختلف تجاویز کا جائزہ لیتی رہی  اور یوں یہ ڈھائی سال میں حل نا ہونے کی وجہ سے 2440 ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔

اب حکومت اورآئی پی پیز کے درمیان معاملات طے پانے لگے ہیں۔ حکومت پاکستان نے 47 میں سے  46 نجی بجلی گھروں، آئی پی پیز کے ساتھ  معاملات طے کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔  حکومت پاکستان آئی پی پیز کے کُل 403 ارب روپے ادا کرے گی۔ اس سلسلے اس رقم کا  40 فیصد یعنی 161 ارب روپے فوری ادا کیے جائیں گے۔ جبکہ باقی 60 فی صد رقم  6 ماہ میں ادا کی جائے گی۔

403 ارب روپے میں کوٹ ادو پاور کمپنی کو 100 ارب، حب کو پاور کمپنی کو 75ارب، منشا پاور گروپ کو 60 ارب کے سب سے زیادہ واجبات ادا کیے جائیں گے۔  باقی مختلف 43 کمپنیوں کے واجبات لگ بھگ 2 سے  22 ارب روپے کے درمیان ہیں۔ ترکی کی ایک کمپنی زارلو انرجی کے ساتھ معاہدہ ہونا باقی ہے۔ حکومت کی معاشی ٹیم اس سلسلے میں معاملات طے کرنے کی کوشش میں ہے۔

بجلی کے نرخ

آئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ کرنا کیوں ضروری تھا؟

 موجوہ حکومت اور نجی بجلی گھروں کے درمیان واجبات کی ادائیگی کا معاملہ اگست 2020 میں شدت اختیار کر گیا تھا اور آئی پی پیز نے حکومت کو واجبات ادا نا کرنے کی وجہ سے بین الاقوامی معاہدوں کی عدالت میں گھسیٹنے کا عندیہ بھی دے دیا تھا۔

اِس کے بعد حکومت نے فوری طور پر متحرک ہوکر اس مسئلے کا حل نکالنے کے لیے پے در پے کوششیں کیں۔ اس سلسلے میں 11 فروری سے پہلے پہلے حکومت کو آئی پی پیز کے واجبات کی ادائیگیوں کے لیے کوئی نہ کوئی طریقہ کار اپنانا تھا۔ حکومت نے ان اداروں کے ساتھ اگست میں مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کیے تھے جس کے تحت 12 فروری کے بعد یہ مفاہمت ـود بخود تنازعے میں بدل جاتی۔

آئی پی پیز کی ادائیگیوں کا طریقہ کار کیا ہوگا؟

حکومت پاکستان نجی بجلی گھروں یعنی آئی پی پیز کو  403 ارب روپے کا  40 فیصد یعنی 161 ارب روپے کی ادائیگیاں فوری کرے گی۔ اس سلسلے میں 54 ارب روپے یعنی ایک تہائی نقد کی صورت میں ادا کیے جائیں گے۔ 53 ارب روپے کے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز جاری کیے جائیں گے اور باقی 54 ارب روپے کے 5 سال کے سکوک بانڈز جاری کیے جائیں گے۔ ان بانڈز پر شرح منافع بھی ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان توانائی کے گردشی قرضے پر افسردہ کیوں؟

حکومت پاکستان باقی 60 فی صد ادائیگیاں جو لگ بھگ 242 ارب روپے آیندہ  6 ماہ میں کرے گی۔ 242 ارب روپے میں سے ایک تہائی یعنی 81 ارب روپے نقد اور80 ارب روپے کے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز یعنی پی آئی بیز اور 80 ارب روپے کے 10 سال کے سکوک فراہم کرے گی۔ ان پر بھی شرح منافع طے ہوجائے گا۔

آئی پی پیز کے معاہدے میں  836 ارب روپے کی منطق کیا ہے؟

نجی بجلی گھروں کے ساتھ واجبات کے معاملات طے کرنے کے بعد وفاقی حکومت کا یہ دعویٰ ہے کہ موجودہ معاہدے آئندہ  15سال میں 836 ارب روپے کی بچت کریں گے۔ اس سلسلے میں نیوز360 نے اقتصادی رابطہ کمیٹی میں موجود ایک افسر سے تفصیلات معلوم کیں تو ان کا کہنا تھاکہ اگر حکومت یہ معاہدے اور موجودہ حالات، موجودہ ڈالر کے ریٹ اور موجودہ شرح منافع پر نا کرتی تو اسے آنے والے سالوں میں ڈالر، شرح منافع اور دیگر شرائط مہنگی پڑ سکتی تھیں اس لیے یہ ایک مفروضہ ہے کہ آئندہ  15 سال میں  836 ارب روپے کی بچت کی گئی ہے۔

متعلقہ تحاریر