حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے

حکومت پاکستان سال 2023 تک بجلی 6 روپے فی یونٹ مہنگی کرے گی اور سال 2023 تک  مرحلہ وار بجلی مہنگی کر کے 878 ارب روپے اضافی حاصل کیے جائیں گے۔

حکومت  پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے سامنے گٹھنے ٹیک دیے ہیں اور آئی ایم ایف کی شرائط پر سر تسلیم خم کردیا ہے۔

مجموعی طور پر حکومت پاکستان سال 2023 تک بجلی 6 روپے فی یونٹ مہنگی کرے گی اور یوں سال 2023 تک  مرحلہ وار بجلی مہنگی کر کے 878 ارب روپے اضافی حاصل کیے جائیں گے۔ بجلی مہنگی کرنے کے لیے آرڈینسس اور پھر کابینہ کی توانائی کمیٹی کے طے کردہ روڈمیپ کا سہارا لیا جائے گا۔

پہلے مرحلے میں حکومت بجلی کے بلوں پر 10 فیصد سرچارج عائد کرے گی اور سالانہ 1400 روپے بجلی کے بلوں کی وصولی کے حساب سے 140 ارب روپے سرچارج کی مد میں جمع ہوں گے۔ اس سرچارج کے لیے بجلی کے فی یونٹ قیمت پر ایک روپے 40 پیسے کا اضافہ کیا جائے گا۔ یہ سرچارج  سرکلر ڈیٹ کو کم کرنے میں استعمال ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان نے آئی ایم ایف کو منایا اب فیٹف کو مطمئن کرنا ہے

بجلی کے صارفین کو بجلی کا فی یونٹ 26 روپے میں کیسے پڑے گا؟

حکومت کو سال 2023 تک سر چارج کے ساتھ ساتھ بجلی کو بھی مرحلہ وار مہنگا کرنا ہے۔ مجموعی طور پر بجلی کی قیمت 4 روپے 60 پیسے فی یونٹ مہنگی کی جائے گی اور ایک روپے فی یونٹ سرچارج شامل ہونے سے پہلے مرحلے میں جون 2021 تک عوام کے لیے بجلی 2 روپے 55 پیسے فی یونٹ مہنگی ہوگی۔ جون 2021 میں بجلی کا فی یونٹ 16 روپے 44 پیسے سے بڑھا کر 18 روپے 99 پیسے کیا جائے گا۔

نیوز 360 کو موصول دستاویز کے مطابق بجلی مہنگی کرنے کے روڈ میپ کے دوسرے مرحلے میں سال 2022 میں بجلی مذید ڈیڑھ روپے مہنگی کی جائے گی۔ سال 2022 میں بجلی کا یونٹ 20 روپے 49 پیسے فی یونٹ کیا جائے گا۔

حکومت آئی پی پیز
Xinhua

دستاویز کے مطابق سال 2023 میں بجلی کا یونٹ 21 روپے 4 پیسے کردیا جائے گا اور تیسرے مرحلے میں بجلی 55 پیسے مہنگی کی جائے گی۔ یوں 21 روپے 4 پیسے فی یونٹ والی بجلی کی قیمت سرچارچ عائد ہونے کے بعد 23 روپے 44 پیسے فی یونٹ تک پہنچ جائے گی۔ اس پر مزید 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد ہوجائے گا اور کم از کم 3 روپے 34 پیسے فی یونٹ سیلز ٹیکس شامل ہونے سے بجلی کا فی یونٹ صارفین کو 26 روپے  78 پیسے تک پہنچ جائے گا۔

بجلی کی سبسڈی کو محدود کرنے کی حکمت عملی

وفاقی حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت بجلی کی سبسڈی کو بھی محدود کرنے کی حکمت عملی بنارہی ہے۔ اس بات کا امکان بھی ہے کہ پہلے کے رعایتی یونٹ کا اطلاق 300 یونٹس سے کم کر کے 200 یا 150 یونٹ تک لایا جائے۔ دوسرا بڑا رعایتی یونٹ (جو کہ 100 یونٹ استعمال کرنے والوں کے لیے ہے) بھی مزید محدود کیا جائے گا۔

حکومت پاکستان اس بات کی پابند بھی ہوگی کہ بجٹ میں بجلی کی سبسڈی کے لیے جو رقم مختص کرے گی اس سے زیادہ خرچ نہیں کرے گی اور ماہانہ ایندھن مہنگے ہونے سے بجلی کے مہنگے ہونے کے اثرات بھی فوری طور پر صارفین کو منتقل کیے جائیں گے۔

متعلقہ تحاریر