آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکس محصولات کا ہدف 60 کھرب روپے مقرر

مالی سال 2021-22 کی آدھی سے زیادہ ٹیکس آمدنی موجودہ قرضوں پر سود کی مد میں ادا کی جائے گی۔

حکومت پاکستان نے مالی سال 2021-22 کے لیے 60 کھرب روپے کے ٹیکس محصولات کا ہدف مقرر کیا ہے جبکہ ترقیاتی اخراجات کے لیے 6 کھرب 27 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

حکومت پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2021-22 کے لیے 6 ہزار ارب کا ہدف طے کیا ہے جو گذشتہ مالی سال 2020-21 کے ٹیکس محصولات سے 14 کھرب روپے سے زیادہ ہے۔

وفاقی حکومت نے بالواسطہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 14 کھرب 20 ارب روپے طے کیا ہے۔ حکومت نے توقع ظاہر کی کہ مالی سال 2021-22 میں مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح 4 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔

وفاقی حکومت نے پیٹرولیم لیوی کی مد میں 6 کھرب روپے کی وصولی کا ہدف مقرر کیا ہے جبکہ حکومت مالی سال 2021-22 کے لیے دفاعی بجٹ کے لیے 14 کھرب 44 ارب سے مختص کرے گی۔

یہ بھی پڑھئے

گاتار 10ویں مہینے ترسیلات زر 2 ارب ڈالرز سے زیادہ

وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ مالی سال 2021-22 کی آدھی سے زیادہ ٹیکس آمدنی موجودہ قرضوں پر سود کی ادائیگی میں خرچ ہوجائے گی جبکہ پیداواری مقاصد کے لیے کم رقم بچے گی۔

حکومت نے مالی سال 2021-22 کے لیے سرکاری اخراجات اور تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 6 کھرب 30 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا مجموعی ہدف 77 کھرب روپے مقرر کیا گیا ہے جس میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کی لاگت 31 کھرب روپے بھی شامل ہے۔

دوسری جانب پاکستانی معیشت میں بہتری کے حوالے سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے امکان ظاہر کیا ہے کہ مالی سال 2021-22 میں پاکستانی معیشت میں 4 فیصد تک بہتری آسکتی ہے۔

افراطِ زر کے حوالے سے آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مالی سال 2020-21 میں مہنگائی کی شرح 10 فیصد تک رہنے کا امکان ہے تاہم مالی سال 2021-22 میں افراط زر کی شرح کم ہوکر 7.9 فیصد تک آسکتی ہے۔

متعلقہ تحاریر