حکومت کا تیل سے چلنے والی آئی پی پیز کو خریدنے کا ارادہ
حکومت آئندہ 5 سال میں گھریلو اور صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرنے پر مجبور ہوگی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر نے بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی حکومت تیل سے چلنے والے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے جس سے گردشی قرضوں کے تحت ان کے بقایا جات ادا کرنے کے بجائے اگلے 7 سال میں کم از کم 300 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
تابش گوہر کے مطابق پاکستان بجلی پیدا کرنے والے آئی پی پیز کو 400 ارب روپے تاخیر کی مد میں ادا کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بینکوں سے رجوع کرے گی جو قرضوں کی بقایا رقم کو نئی شکل دیں گے۔
Pakistan is looking to address the ballooning circular debt. It’s looking at multiple stuff including perhaps buying all oil power plants which is cheaper than paying them for seven years, says energy advisor Tabish Gauhar in an interview https://t.co/PdycNAyLrI
— Faseeh Mangi (@FaseehMangi) April 16, 2021
یہ بھی پڑھیے
آئی پی پیز چلیں تو فائدہ نا چلیں تو چاندی
پاکستان توانائی کے شعبے کے گردشی قرضے کے 2 اشاریہ 2 کھرب روپے یعنی 14 بلین ڈالر قرض واپس ادا کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے بھی توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے کو نسبتاً کم کرنا بھی ایک شرط ہے۔ اگر قرض پر قابو نہ پایا گیا تو 2023 تک یہ بڑھ کر 4 اشاریہ 5 کھرب روپے ہوجائے گا۔
گردشی قرضوں کے مسئلے کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستانی حکومت تیل پر چلنے والے تمام بجلی گھروں کی ایک ساتھ خریداری کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس میں حب پاور کمپنی بھی شامل ہے۔
تابش گوہر نے بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ان اقدامات کے باوجود حکومت آئندہ پانچ سال میں گھریلو اور صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرنے پر مجبور ہوگی۔
تابش گوہر کے مطابق حکومت آئل ریفائنریز کو اپ گریڈ ہونے کے لیے 2 ارب ڈالر کی مراعات دینے کا بھی منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے درآمد شدہ سامان پر ڈیوٹی ختم کرنے کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
اس اقدام کو اٹھائے جانے کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں تیل کی بہت سی ریفائنریز میں ایسا تیل پیدا ہورہا ہے جس کی طلب نہیں ہے۔