فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پاکستان کی کوششیں تیز
27 میں سے 24 اہداف پر مکمل عملدرآمد کرلیا گیا ہے جبکہ 3 شرائط پر جزوی عملدرآمد جاری ہے۔
گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے جون میں پاکستان فنانشل ایکشن ٹاس فورس (فیٹف) کو اپنی کارکردگی کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کے لیے مستعد ہے اور مقررہ اہداف کے حصول کے لیے تیزی سے عملدرآمد کی کوششوں میں مصروف ہے۔
گرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ میں آنے کے لیے فیٹف (فنانشل ایکشن ٹاسک فورس) کی شرائط کے تحت پاکستان نے اقدامات کیے ہیں اور کاؤنٹر فنانس ٹیرارزم کے حوالے سے بہترین کام کیا ہے۔ 27 میں سے 24 اہداف پر مکمل عملدرآمد کرلیا گیا ہے جبکہ 3 شرائط پر جزوی عملدرآمد جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان کے دوست ممالک کا فیٹف میں انڈیا مخالف موقف پر اتفاق
اس وقت ایس ٹی آر (سسپکٹڈ ٹرانزیکشن رپورٹ) پر کام ہورہا ہے جس کے تحت ملک بھر میں تمام رجسٹرڈ ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اور پراپرٹی ڈیلرز کو یہ ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ ایسی تمام مشکوک ٹرانزیکشنز کو ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) کو رپورٹ کرنے کے پابند ہوں گے۔ اس ضمن میں ایف بی آر نے 4 صفحات پر مشتمل خصوصی سوالنامہ جاری کردیا ہے۔
سوالنامے کے مطابق تقریباً 68 سوالات کے مفصل جوابات دینا ہوں گے۔ ایف بی آر کے سوالنامے میں پراپرٹی ڈیلرز سے جائیداد میں مشکوک سرمایہ کاری اور مشکوک گاہک کی تمام تفصیلات دینا ہوں گی۔ نقد پر جائیداد خریدنے والوں کی تفصیلات دینا ہوں گی۔ مشکوک گاہک کا شناختی کارڈ نمبر، سرمایہ کتنا ہے، کیسے سرمایہ کاری کی گئی، نقد سرمایہ کاری کتنی ہے اور اس طرح کی دیگرتفصیلات بھی فراہم کرنا ہوں گی ورنہ ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
حکومت نے منی لانڈرنگ کے مقدمات چلانے کے لیے متعلقہ محکموں کے افسران کے ساتھ ساتھ نجی ملکی اور غیر ملکی ایجنیسز اور قانونی ماہرین کی خدمات بھی لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ درآمد، برآمد اور بیرون ملک پاکستانیوں کی ترسیلات تخریبی فنانس میں استعمال ہونے پر مقدمات قائم کیے جائیں گے۔ ان مقدمات کے حوالے سے ایک مرکزی اثاثہ ریکوری آفس بنایا جائے گا جس میں اینٹی نارکوٹکس فورس، کسٹم، آئی آر ایس، ایف آئی اے اور نیب کے افسران کو تعینات کیا جائے گا۔
ضبط شدہ مال کی نگرانی کے لیے الگ سے عملہ متعین کیا جائے گا لہٰذا اب پاکستان کے لیے وقت کم اور مقابلہ سخت ہے۔ پاکستان نے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں تک فنڈز کی فراہمی کے لیے جو قوانین بنائے ہیں ان پر عملدرآمد کرکے دکھانا ہوگا۔