بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا، چیئرمین ایف بی آر
ٹیکس گزاروں کا دائرہ کار بڑھائیں گے اور صنعت اور معاشی ترقی کو فروغ دیا جائے گا۔ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو عاصم احمد کی نیوز 360 سے بات چیت۔
بجٹ سے چند ہفتے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین کا اہم ترین عہدہ سنبھالنے والے عاصم احمد نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا اور ٹیکس آمدن کا ہدف انتظامی امور اور ٹیکس گزاروں کا دائرہ کار بڑھا کر حاصل کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں نیوز 360 سے بات چیت میں چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکس آمدن کا ہدف 6 کھرب روپے مقرر ہوسکتا ہے اور اس کے لیے خصوصی تیاریاں جاری ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہے کہ کرونا کے حالات کے پیش نظر آئندہ مالی سال ایف بی آر کے لیے ٹیکس ہدف خاصا چیلینجنگ ہوگا لیکن اسے حاصل کرنے کے لیے مربوط حکمت عملی بھی بنائی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پاکستان کی کوششیں تیز
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔ بجٹ کی حکمت عملی میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ انتظامی اقدامات سے ٹیکس آمدن میں اضافہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال میں بھی کرونا کی حالیہ لہر کے دوران ٹیکس آمدن کے اہداف حاصل کیے گئے اور یہ سب بھی انہی ٹیکس انتظامی اقدامات سے ممکن ہوا۔
کرونا کی حالیہ لہر سے معیشت کو کتنا نقصان ہوا؟
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ کرونا کی تیسری لہر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار بند رہے اور رمضان اور اس سے پہلے بھی جزوی، اسمارٹ اور مائیکرو لاک ڈاؤن کی سی صورت حال رہی۔ تاہم اس بارے میں ابھی کچھ کہہ نہیں جاسکتا۔
انہوں نے اس بات کی تصدیق کردی کہ رواں مالی سال ایف بی آر کے لیے ٹیکس آمدن کا ہدف 4700 ارب روپے کردیا گیا ہے۔ رواں مالی سال کے آغاز میں ایف بی آر کے لیے ٹیکس آمدن کا ہدف 4900 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا۔
ٹیکس گزاروں کو ٹیکس ری فنڈ دینے کےلیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟
چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے بتایاکہ رواں مالی سال پہلے 10 ماہ میں 65 فیصد ٹیکس ری فنڈ زیادہ دیئے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ رواں مالی سال میں انکم ٹیکس ری فنڈز پر بھی توجہ دی گئی ہے۔ پہلی مرتبہ پورے سال کے ٹیکس ری فنڈز اسی سال لوگوں کے بینک اکاؤنٹ میں براہ راست جمع کرائے جا رہے ہیں۔
ٹیکس ری فنڈ دینے کا پرانا نظام ختم کر دیا گیا ہے۔ اب لوگوں کو ٹیکس ری فنڈ کے لیے دفاتر کے چکر لگانا نہیں پڑتے۔