آج آنے والے بجٹ پر اراکین پارلیمنٹ کی توقعات
حکومتی اراکین پارلیمنٹ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو عوام دوست قرار دیا ہے۔
مالی سال 2021-22 کے بجٹ کی آمد آمد ہے جس سے حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین پارلیمنٹ کو بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔
آئندہ مالی سال کے لیے 8 ہزار ارب روپے کا بجٹ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین آج پیش کریں گے۔ نیوز360 سے خصوصی گفتگو میں حکومتی اراکین پالیمنٹ نے آئندہ مالی کے بجٹ کو عوام دوست قرار دیا ہے۔ جبکہ اس کے برعکس اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ بجٹ کی طرح آنے والے بجٹ میں عوام کے مسائل میں اضافہ ہوگا اور اپوزیشن کوشش کرے گی کہ اس بجٹ کو پاس نہ ہونے دے۔
یہ بھی پڑھیے
آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 4.8 فیصد مقرر
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے کہا کہ ’کرونا وائرس کی وجہ سے ملک کی معیشت خطرے میں ہے لیکن اس کے باوجود حکومت کے اخراجات بہت بڑھ چکے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ نئے بجٹ میں عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہ لگایا جائے۔ حکومت سرکاری ملازمین اور عام شہریوں کو زیادہ سے زیادہ سولیات فراہم کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔‘
پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی سیکریٹری برائے بین الصوبائی رابطہ صائمہ ندیم نے کہا کہ ’اس مرتبہ بجٹ کا بڑا حصہ قومی کھلاڑیوں کے لیے مختص کرنے کی کوشش کی ہے۔ جبکہ انفرااسٹرکچر کی طرف ہماری بہت زیادہ توجہ ہے۔‘
حکومتی رہنما سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ’کرونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں تباہی آئی ہے لیکن پاکستان کی بہتر پالیسی کی وجہ سے ہماری تعریف کی جارہی ہے۔ اس بجٹ میں اچھی خبریں ہیں۔‘
تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی امجد علی خان نے کہا کہ ’تنخواہ دار طبقے کو ریلیف ملنا چاہیے۔ اگر عام آدمی کو ریلیف ملے گا تو پسا ہوا طبقہ اوپر آئے گا۔ جبکہ کاروباری طبقے پر لگائے گئے غیر ضروری ٹیکسز بھی کم ہونے چاہئیں۔‘
پی ٹی آئی کی سینیٹر سیمی ایزدی نے کہا کہ ’بجٹ میں تمام چیزوں کا خیال رکھا گیا ہے۔ یہ عوام دوست بجٹ ہوگا جس میں عوام کو ریلیف دیا جائے گا۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ ’وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کے مطابق آنے والا بجٹ غریب اور عام آدمی کا بجٹ ہوگا۔ تنخواہوں میں اضافہ کیا جارہا ہے اور زراعت کے لیے بڑا پیکج دیا جارہا ہے۔‘
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’آئندہ بجٹ سے مجھے وہی توقعات ہیں جو 2019 اور 2020 میں تھیں۔ یہ عوام دشمن بجٹ ہوگا۔‘
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ’آج کل کی روایت ہے کہ بجٹ میں تمام اچھی چیزیں دکھا دی جائیں اور اس کے بعد پورا سال ٹیکس وغیرہ کے معاملات پر کام ہوتا رہے۔ ممکن ہے کہ بجٹ کے موقع پر کوئی نیا ٹیکس متعارف نہ کروائیں لیکن بعد میں یہی کام کریں گے۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ’مہنگائی کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ ہماری بجٹ سے کوئی توقع نہیں ہے اور ہم نہیں سمجھتے کہ عوام کو کوئی ریلیف دیا جائے گا۔‘
جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ ’مجھے سابقہ بجٹ کو دیکھ کر کوئی خاص تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے۔ دیکھتے ہیں کہ حکومت عوام کے لیے کیا کیا سہولیات لے کر آرہی ہے۔‘
پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ ’مہنگائی کی شرح بڑھ چکی ہے لیکن سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہوا اس لیے یہ عوام دوست بجٹ ہونا چاہیے۔‘
بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کی رکن قومی اسمبلی روبینہ عرفان نے کہا کہ ’ہماری توقع ہے کہ آئندہ بجٹ میں بلوچستان کو بھی مدنظر رکھا جائے گا اور گزشتہ حکومتوں کی طرح ہمیں نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔ بلوچستان کو توانائی، مواصلات، تعلیم اور صحت کی سہولیات کی اشد ضرورت ہے۔‘
ترقیاتی بجٹ کی تفصیلات
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2021-22 کے ترقیاتی بجٹ میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے 900 ارب روپے مختص کردیے ہیں۔ نیوز 360 کو گزشتہ روز موصول دستاویز کے مطابق وفاقی وزارتوں کو جاری اور آئندہ مالی سال کے ترقیاتی منصوبے کے لیے 672 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ملے گا۔
دستاویز کے مطابق مالی سال 2021-22 میں آبی وسائل کے لیے 110 ارب روپے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے لیے 113 ارب اور پیپکو کے لیے 53 ارب روپے سے زیادہ کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ 900 ارب روپے مختص
پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت ایمرجنسی و دیگر قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے 60 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 37 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ ہاؤسنگ و تعمیرات کے لیے 14 ارب 94 کروڑ روپے جاری کیے جائیں گے۔
پی ایس ڈی پی کے تحت وزارت اطلاعات و نشریات کو 1 ارب 84 کروڑ روپے اور وزارت داخلہ کے لیے ترقیاتی بجٹ 22 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
نیوز 360 کو موصول دستاویزات کے مطابق امورِ کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 61 ارب روپے اور وزارت قانون و انصاف کے لیے 6 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال 2021-22 میں وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کے لیے 22 ارب 82 کروڑ روپے اور پیٹرولیم ڈویژن کو 3 ارب 7 کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ ملے گا۔ ریلوے ڈویژن کے لیے 30 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مقرر کیا گیا ہے۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے لیے 8 ارب 11 کروڑ روپے اور آئندہ مالی سال میں کابینہ ڈویژن کو 56 ارب 2 کروڑ روپے ملیں گے۔
موسمیاتی تبدیلی کو 14 ارب روپے اور وزارت خزانہ کو آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں سے 94 ارب روپے کا بجٹ ملے گا۔
واضح رہے کہ مالی سال 2020-21 میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے لیے 650 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جس میں رواں مالی سال کے لیے 250 ارب روپے کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ اس طرح 38 فیصد اضافے کے ساتھ رواں مالی سال کا بجٹ 900 ارب روپے ہوگیا ہے۔