قومی بچت اسکیمز کے منافع پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ

حکومت نے گزشتہ سال جولائی سے ہر قسم کے ادارہ جاتی فنڈز پر پابندی عائد کردی تھی

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے قومی بچت اسکیمز کے منافع پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کردیا ہے تاکہ قومی بچت اسکیمز میں سرمایہ کاری کرنے والوں پر بوجھ پڑسکے۔

حکومت نے ٹیکس منافع کی حد پانچ لاکھ روپے سے کم کرکے ایک لاکھ روپے کردی ہے۔ نیشنل سیونگ سرٹیفکیٹ پر فائلر کے لیے 15 فیصد جبکہ نان فائلرز کے لیے 30 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ حکومت کے اس اقدام کے بعد قومی بچت میں سرمایہ کاری کرنے والے نان فائلرز کو اب ایک لاکھ روپے سالانہ منافع پر 30 ہزار روپے اور فائلرز کو 15 ہزار روپے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے

ایف بی آر کا پی او ایس مشین سے 100 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر

گزشتہ مالی سال تک قومی بچت اسکیمز کے منافع پر نان فائلر کے لیے 20 فیصد اور فائلرز کے لیے 10 فیصد ٹیکس عائد تھا اور منافع کی حد 5 لاکھ روپے تھی۔

حکومت نے گزشتہ سال جولائی سے ہر قسم کے ادارہ جاتی فنڈز پر پابندی عائد کردی تھی اور مختلف انعامی بانڈز کو بھی بند کردیا تھا۔

حکومت کے اس اقدام پر عوامی و سماجی حلقوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی بچت اسکیمز میں زیادہ تر ریٹائرڈ افراد اور بیواؤں کا سرمایہ محفوظ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس عائد ہونے سے اب بزرگ شہریوں کو محدود منافع کی شرح کے باوجود ٹیکس دینا ہوگا اور سرمایہ کاری کرنے والوں کو الٹا اپنی اصل رقوم میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

متعلقہ تحاریر