ڈیجیٹل کرنسی پر پابندی، حکومتی اداروں کے حکام کی عدالت طلبی

عدالت نے اسٹیٹ بینک کے وکیل کے مؤقف پر ناراضگی کا اظہا رکرتے ہوئے متعلقہ حکام کو طلب کرلیا

لاہور ہائی کورٹ نے ڈیجیٹل کرنسی (کرپٹو کرنسی) سے متعلق بینکنگ کورٹ کو ٹرائل سے روکتے ہوئے اسٹیٹ بینک، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی اور سیکیورٹی ایکس چینج کمیشن،کو نوٹس جاری کردیئے۔

لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو بٹ کوائن ڈیجیٹل کرنسی  کرپٹو پر پابندی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ کرپٹو کرنسی  دنیا بھر میں استعمال کی جارہی ہے بعض ممالک میں تو اس کو سرکاری سرپرستی  حاصل ہے    جبکہ پاکستان میں اس پر پابندی عائد ہے ، پاکستان میں کئی غیر رجسٹرڈ کمپنیاں ڈیجیٹل کرنسی میں کام کررہی ہیں،سیکیورٹی ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے اس کرنسی کو ریگولیٹ کردیا ہے، لیکن ااسٹیٹ بینک بٹ کوائن کا اکاؤنٹ نہیں کھول رہا۔

یہ بھی پڑھیے

کرپٹو کرنسی کی قدر میں کمی وقار ذکا کی محنت ضائع کردے گی؟

وقار ذکا کا وزیراعظم بننے کے بعد ملکی قرضہ ادا کرنے کا دعویٰ

جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ کرپٹو کرنسی پر پابندی کس نے لگائی؟ کیوں پابندی لگائی ہے؟ کیا اسٹیٹ بینک نے اس پر پابندی لگائی ہے؟ اسٹیٹ بینک کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ڈیجیٹل کرنسی  کو غیر قانونی طورپر استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس کے غیر قانونی کام لئے جاسکتے ہیں  اس لیے پابندی لگائی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے قانون سازی کس کا کام ہے؟ غلط کاموں میں استعمال کی روک تھام کرنا کس کا کام ہے؟ عدالت نے اسٹیٹ بینک کے وکیل کے مؤقف پر ناراضگی کا اظہا رکرتے ہوئے کرپٹو کرنسی کے استعمال کے لیے قانون سازی سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک، سیکیورٹی ایکس چینج کمیشن، سیکریٹری فائنانس اور ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کو ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں رئیلٹی شوز کے ہوسٹ وقار زکا نے ملک میں ڈیجیٹل کرنسی کو قانونی قرار دینے کےلئے عدالت میں درخواست دائر کی تھی، لاہور ہائی کورٹ نے کرپٹو کرنسی سے متعلق بینکنگ کورٹ کو ٹرائل سے روکتے ہوئے اسٹیٹ بینک، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی اور سیکیورٹی ایکس چینج کمیشن،کو نوٹس جاری کردیئے۔

متعلقہ تحاریر