پانی کی کمی سندھ کی معیشت کے لیے زہر قاتل ہے، سکھر چیمبر آف کامرس

عامر علی خان غوری کا کہنا ہے حکومتی لاپرواہی کی وجہ سے آج بڑے پیمانے پر ہماری فصلوں خطرے کے بادل منڈلارہے ہیں۔

سکھر چیمبر آف کامرس کے صدر عامر علی خان غوری کا کہنا ہے سندھ میں پانی کی بڑھتی ہوئی کمی کاشتکاروں اور زراعت کے پیشے سے جڑے ہر فرد کے لیے خطرناک ہے۔

سکھر چیمبر آف کامرس کے صدر عامر علی خان غوری و دیگر اراکین نے اپنے جاری کردہ بیان میں سکھر اور اس کے گردونواح کے علاقوں میں پانی کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے سندھ میں پانی کی کمی روز بروز بڑھتی جارہی ہے جو کہ سندھ کی معیشت کے لئے بے حد خطرناک ہے۔

یہ بھی پڑھیے

نئی حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں ناکامی کی جانب گامزن ہے، عزیر یونس

نئے بجٹ میں ٹیکس حکام کو خطرناک اختیارات  دیے جانے کاانکشاف

ان کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت سے کپاس, چاول,گندم, گنہ, آم، زیتون اور کھجور کے باغات کو نقصان ہوسکتا ہے ، بڑھتی ہوئی پانی کی کمی کے معیشت کے لئے انتہائی خراب اثرات مرتب ہونگے ، کیونکہ یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ سندھ کی معیشت کا دارومدار زراعت پر ہے۔

ایوان کے صدر عامر علی خان غوری و دیگر اراکین کا مزید کہنا تھا کہ دریائی پانی میں کمی کے حوالے سے مختلف  سائنسی حلقوں حکومتی ادراروں میں اور حکومتی پانی کے وسائل سے منسلک سائنسی تحقیقاتی ماہرین نے گذشتہ سال 2018,2019 سے ہی حکومت کو واضح طور پر آگاہی دیتے ہوئے عندیہ دے دیا تھا کہ 2022 سے 2025 تک کے درمیان دریائی پانی میں کمی پیدا ہوسکتی ہے لیکن اس کے باوجود اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے حکومت کی جانب سے کسی قسم کے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے گئے۔

عامر علی خان غوری کا کہنا تھا حکومت کی جانب سے نہ ہی کوئی ایسے اقدامات اٹھائے گئے کہ جن سے پانی کی بچت کی طرف توجہ مرکوز کی جائے ، حکومتی لاپرواہی کی وجہ سے آج بڑے پیمانے پر ہماری فصلوں, کاشتکاروں کو اور زراعت سے منسلک معیشت پر خطرے کے بادل منڈلارہے ہیں۔

سکھر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہے کہ اس سنگین صورتحال پر قابو پانے اور آئندہ اس سے بچنے کے لئے کوئی احسن و عملی اقدامات کئے جائیں تاکہ آنیوالے وقتوں میں اس طرح کی پانی کی کمی سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر حکومت کی جانب سے مختلف بڑے  شہروں میں سیمنارز اور کانفرنسز تو منعقد کی گئیں لیکن عملی طور پر کوئی اقدامات نظر نہیں آئے سندھ حکومت  و وفاقی حکومت سائنسی و زراعتی ماہرین کی مدد لے  اور اس کے متعلق ٹھوس عملی اقدامات کریں۔

متعلقہ تحاریر