تیل کے بحران کا حل ، حکومت عمران خان کے نسخے آزمانے لگی
شہباز شریف حکومت نے روس سے تیل کی درآمد کے لیے ملک کی چار بڑی ریفائنریز کو مشاورت کے لیے خط لکھ دیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر قیادت مخلوط حکومت نے ملک کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روس سے تیل اور گیس کی درآمد کے امکانات پر غور شروع کر دیا ہے اور اس حوالے سے وزارت توانائی نے تمام ریفائنریز کو خط لکھ دیا ہے۔ موجودہ حکومت کی طرف سے یہ اقدام حزب اختلاف کی مرکزی جماعت پی ٹی آئی کی جانب سے سخت تنقید کے بعد سامنے آیا ہے۔
وزارت توانائی کی جانب سے ریفائنریز کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ وہ روس سے خام تیل کی درآمد کے بارے میں تجاویز بھیجیں۔
یہ بھی پڑھیے
شیزان بیکرز اور ریسٹورنٹ کو ایمان ثابت کرنے کیلیے اشتہار چھاپنا پڑگیا
سود کے خلاف فیصلے پر اپیل، علماکرام کا متعلقہ بینکس کے بائیکاٹ کا اعلان
وزارت توانائی نے ریفائنریز سے کہا کہ وہ روس سے خام تیل کی درآمد کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن پیش کریں۔
حکومت پاکستان وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کی جانب سے پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ کراچی ، نیشنل ریفائنری لمیٹیڈ کراچی ، پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کراچی اور بائیکو پیٹرولیم پاکستان لمیٹڈ کراچی کو خط لکھا گیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ تمام ریفائنریز روس سے خام تیل کی درآمد سے متعلق تفصیلی تجزیاتی رپورٹ پیش کریں۔
1: ہر ایک ریفائنری اپنی پیداوار اور صلاحیت کے مطابق رشین کروڈ آئل سے متعلق تکنیکی معلومات فراہم کرے۔
2: ہر ریفائنری بتائے کہ اسے کس گریڈ کا کروڈ آئل چاہیے اور کتنی مقدار می۔
3: ہر ریفائنری لاگت اور فائدے کے تجزیے کی بنیاد پر مشرق وسطیٰ سے غیر ملکی درآمدات کے مقابلے میں روس سے درآمد کے لیے نقل و حمل/مال برداری کا تجزیات بیانیہ دے۔
4: ادائیگیوں کا طریقہ کار۔
5: ترقی کی موجودہ عزم اور خلیج عرب کے خطے سے کیئے گئے معاہدوں سے متعلق تفصیلات شیئر کی جائیں۔
موجودہ حکومت کی طرف سے یہ اقدام حزب اختلاف کی مرکزی جماعت پی ٹی آئی کی جانب سے سخت تنقید کے بعد سامنے آیا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کے ساتھیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ روس سے سستا تیل خریدنے کے لیے بات چیت کررہے تھے ، لیکن روس کا دورہ کرنےکے پاداش میں ان کی حکومت کو گرا دیا گیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا پاکستان کے مقابلے میں انڈیا ، امریکا کا بڑا اتحادی ہے مگر اپنی آزادانہ خارجی پالیسی کی بنا پر روس سے سستا تیل خرید رہا ہے اور اپنی عوام کو اس کو براہ راست فائدہ پہنچا رہا ہے۔









