سینئر وکیل فیصل نقوی نے اسحاق ڈار کی کارکردگی کا کچا چٹھا کھول دیا
اسحاق ڈار 2013 میں وزیرخزانہ بنے تو پاکستان کی برآمدات 24.5ارب ڈالر تھیں لیکن 4 سال بعد اکتوبر 2017 میں انہوں نے عہدہ چھوڑا تو برآمدات 16.7 فیصد کمی کے ساتھ 20 ارب ڈالر تک گرچکی تھیں، سینئر وکیل

بین الاقومی امور،معیشت آئینی امور کے سینئر وکیل فیصل نقوی نے وزیر خزانہ بننے کے خواہشمند سینیٹراسحاق ڈار کی کارکردگی کا کچا چٹھا کھول کررکھ دیا۔
کہتےہیں آزمائے ہوئے ناکام انتخاب کی طرف رجوع کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا، سینیٹر اسحاق ڈار بہت سے معاملات میں تعاون کرسکتے ہیں لیکن بطور وزیرخزانہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیے
اسحاق ڈار کی واپسی کی خبریں: مفتاح اسماعیل اپنی سی وی پیش کرنے لگے
ایس ای سی پی کی ڈیجیٹل قرض کی فراہمی میں منصفانہ عمل اختیار کرنے کی ہدایت
فیصل نقوی نے اپنے ٹوئٹر تھریڈمیں لکھا کہ سینیٹر اسحاق ڈار دوبارہ وزیرخزانہ بننے کی سر توڑ کوشش کررہے ہیں، ذرا ان کے ریکارڈ پر ایک نظر ڈالتے ہیں ۔
Sen Dar is trying hard to become Fin Min again. Let’s see his record.
When he became FM in 2013, Pak exports were $24.5 bn. When he left 4 yrs later in Oct 17, exports had fallen by 16.7% to $20.4 billion. During the same time, Indian & Bdesh exports increased by billions!— Feisal H. Naqvi (@laalshah) July 5, 2022
انہوں نے مزید لکھا کہ اسحاق ڈار 2013 میں وزیرخزانہ بنے تو پاکستان کی برآمدات 24.5ارب ڈالر تھیں لیکن 4 سال بعد اکتوبر 2017 میں انہوں نے عہدہ چھوڑا تو برآمدات 16.7 فیصد کمی کے ساتھ 20 ارب ڈالر تک گرچکی تھیں لیکن اسی مدت کے دوران انڈیا اور بنگلہ دیش کی برآمدات میں اربوں ڈالر کا اضافہ ہوا۔
How did he drive down exports?
1.Obsession w/ fixed exchange rate meant Pak Rs didn’t depreciate + exports fell.
2.”Increased” tax collection by withholding tax refunds which reduced working cap of exporters.
3. Rarely met businessmen bc he thought they wld only ask 4 favours— Feisal H. Naqvi (@laalshah) July 5, 2022
انہوں نےسوال اٹھایا کہ اسحاق ڈار برآمدات کو نیچے کس طرح لائے اور پھر اس کا جواب دیتے ہوئے مزید لکھا کہ فکسڈ ایکسچینج ریٹ کے کے جنون نے روپے کی قدر میں کمی نہیں ہونے دی جس کی وجہ سے برآمدات گرگئیں۔
فیصل نقوی نے مزید لکھا کہ ٹیکس ریفنڈز کو روک کر ٹیکس وصولی میں اضافہ کیا گیا جس کے باعث برآمد کنندگان کی استعداد میں کمی آگئی ۔انہوں نے مزیدلکھا کہ اسحٰق ڈار شاز و نادر ہی کبھی کاروباری شخصیات سے ملتے تھے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ تاجر صرف فرمائشیں ہی کرتے ہیں۔
This is a difficult time for PML N. It has bet on itself to solve Pakistan’s very real economic problems & it has made a good start. Turning now to a tried and failed option makes no sense. Sen Dar has much to contribute. But not as Finance Minister.
— Feisal H. Naqvi (@laalshah) July 5, 2022
آخر میں انہوں نے لکھا کہ مسلم لیگ ن کے لیے یہ مشکل وقت ہے، اس نے پاکستان کے حقیقی معاشی مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنی ساکھ داؤ پر لگائی ہے اور ایک اچھی شروعات کی ہے،ایسے میں آزمائے ہوئے ناکام تجربے کی طرف رجوع کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا، سینیٹر اسحاق ڈار بہت سے معاملات میں تعاون کرسکتے ہیں لیکن بطور وزیرخزانہ نہیں۔









