ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام روپے کو لے ڈوبا

معاشی ماہرین کا کہنا ہے ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام پر قابو نہ پایا گیا تو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری جاری رہے گی۔

ایک دن میں پاکستانی معیشت کے دو بری خبریں آگئی ہیں ایک جانب عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستانی معیشت کے آؤٹ لک کو منفی کردیا ہے تو دوسری جانب انٹربینک میں ڈالر 5 روپے 81 پیسے مہنگا ہو کر 221 روپے پر ٹریڈ کررہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی اونچی پرواز جاری ہے ، کاروباری ہفتے کے دوسرے روز کاروبار کے ابتدائی گھنٹوں میں انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر مزید 5 روپے 81 پیسے اور 7 روپے بالترتیب مہنگا ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

رواں برس عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کی شرح میں 20 فیصد کمی ہوئی

انٹربینک میں ڈالر 221 روپے میں ٹریڈ کررہا ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر مزید مہنگا ہوکر 223 روپے پر ٹریڈ کررہا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز انٹربینک میں ڈالر 4 روپے 24 پیسے اضافے کے ساتھ 215 روپے 19 پیسے پر بند ہوا تھا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 5 روپے مزید مہنگا ہوکر 216 روپے پر بند ہوا۔

شہباز شریف حکومت کے دوران ڈالر 182 روپے 93 پیسے یعنی 11 اپریل 2022 سے آج 221 روپے پر ٹریڈ کررہا ہے۔

شہباز حکومت کے دوران ڈالر کی قدر میں 37 روپے 97 پیسے اضافہ ہوچکا ہے۔

شہباز حکومت میں روپیہ 17.6 فیصد اپنی قدر کھو بیٹھا ہے ، روپیہ کمزور پڑنے سے بیرونی قرضوں میں شہباز حکومت کے دوران 4 ہزار ارب روپے اضافہ ہوا ہے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کو نہ روکا گیا تو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری جاری رہے گی ۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے ڈالر کی قدر میں ایک روپے اضافے سے پاکستانی قرضوں میں 100 ارب روپے کا اضافہ ہو جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے سے بیرونی ادائیگیوں پر بھی بوجھ پڑے گا ، حکمرانوں سیاسی استحکام لانے میں جتنی دیر لگائیں گے معیشت کی زبوں حالی جاری رہے گی۔

معاشی ماہرین نے کہنا ہے ڈالر کو کنٹرول کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کردار مرکزی ہوتا ہے ، لیکن تقریباً تین ماہ گزرنے کو ہیں مگر کل وقتی گورنر اسٹیٹ بینک تعینات نہیں کیا گیا۔ اگر یہی صورتحال رہی تو مزید بگاڑ پیدا ہوگا۔

متعلقہ تحاریر