عزیر یونس نے روپے کی قدر میں اضافے سے متعلق سینئر صحافیوں کے دعوے غلط ثابت کردیے

گزشتہ روز انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 9.59 روپے کی کمی کو سینئر صحافیوں نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے ساتھ جوڑا تھا۔

اقتصادی ماہر عزیر یونس نے امریکی ڈالر کی قدر میں کمی اور روپے کی قدر میں اضافے سے متعلق حامد میر، عاصمہ شیرازی اور اسد طور سمیت سینئر صحافیوں کے دعوؤں کو غلط ثابت کر دیا۔

گزشتہ روز انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ، ڈالر کی قدر میں 9 روپے 59 پیسے ریکارڈ کی گئی۔ یہ ایک دن میں روپے کی قدر میں سب سے بڑا اضافہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جولائی میں 22 ماہ بعد پہلی مرتبہ برآمدات 5 فیصد گرگئی

پاکستان اور بنگلہ دیش کو اگلے تین سال تک گیس بحران کا سامنا کرنا پڑے گا

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ روز 238 روپے 38 پیسے پر کھلنے والا ڈالر دن کے اختتام پر 4.19 فیصد کمی سے 228 روپے 80 پیسے پر بند ہوا۔

اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے معروف صحافی اور یوٹیوبر اسد طور نے کہا ہے کہ "ڈالر کی قدر میں تیزی سے کمی آرہی ہے اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر 13 روپے سستا ہوکر 224 روپے کا ہوگیا ہے۔ یہ فرق ہے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے فیصلے اور الیکشن کمیشن کے تین رکنی بینچ کے فیصلے میں۔

اسد طور کے بیان کا جواب دیتے ہوئے ماہر اقتصادیات عزیر یونس، جو اٹلانٹک کونسل کے ساؤتھ ایشیا سینٹر میں پاکستان انیشی ایٹو کے ڈائریکٹر اور پوڈ کاسٹ پاکستان کے میزبان  بھی ہیں، نے کہا ہے کہ "بھائی اسد طور روپیہ اس لیے مضبوط ہورہا کیونکہ ایکسپورٹرز اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدنا بند کردیا ہے۔ سب کچھ اس لیے نہیں ہوتا کہ مارکیٹ سیاسی صورتحال کے پیش نظر X یا Y کی پوزیشن پر آجائے۔ آج کرنسی میں تبدیلی مارکیٹ کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہوتی ہے ، سیاست کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے نہیں۔”

سینئر اینکرپرسن حامد میر نے بھی ڈالر کی قدر میں کمی کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ ​​کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے خلاف فیصلے سے جوڑا ہے۔

عاصمہ شیرازی نے سماجی رابطوں کی  ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” ایک ہی دن میں ڈالر کی قدر میں نو روپے سے زائد کی کمی انتہائی اطمینان بخش ڈویلپمنٹ ہے۔ پیٹرول کی قیمتوں میں بھی کمی ہونا چاہیے جیسا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرول سستا ہو رہا ہے۔”

عزیر یونس نے کرنسی مارکیٹ کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا، "پاکستانی روپے کی قدر ، پاکستان میں حکومت کی مقبولیت کے ساتھ بہت زیادہ منسلک ہے۔ پاکستانی روپے کی قدر میں ڈرامائی اضافہ، اگر یہ اگلے چند دنوں تک جاری رہا تو سمجھ جائیں مخلوط حکومت کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہ سب کب تک چلتا ہے کسی کو اندازہ ہے۔”

عزیر یونس نے مزید کہا ہے کہ "میرے پاس کچھ اور بھی اعدادوشمار ہیں جو میری دلیل کی حمایت کریں گے۔ شہری مہنگائی کے لیے حکومتوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ روپے کی قدر میں اضافے سے قیمتوں میں استحکام آتا ہے ، اور مہنگائی کو آگے بڑھنے سے روکتا ہے۔ روپے کی مسلسل مضبوطی سے قیمتوں میں استحکام لانا چاہیے۔”

عزیر یونس نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا ہے کہ "PS — پاکستان میں کسی حکومت کی مقبولیت کو جانچنے کے کوئی آسان طریقے موجود نہیں ہیں۔ میں جو دلیل دے رہا ہوں وہ یہ ہے کہ اگر روپے کی قدر میں اضافہ ہوگا تو شہباز شریف حکومت تیزی سے مقبول ہو گی ، پی ٹی آئی کو نقصان ہوگا۔”

انہوں نے کہا ہے کہ” آئی ایم ایف کی جانب سے فنڈرز کی فراہمی کے بعد ڈالر کی دستیابی وافر ہو جائے گی جو ایک عارضی ریلیف ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں۔ روپے کی قدر میں اضافے سے پاکستان کی سیاسی معیشت کے ڈھانچے میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے۔ مطلب یہ کہ معاشی افراتفری اور غیر یقینی صورتحال کو جنم دینے والے عوامل اپنی جگہ پر قائم ہیں۔”

متعلقہ تحاریر