حکومتی درآمدی پالیسی: ایف پی سی سی آئی اور اپٹما کا تحفظات کا اظہار

نائب صدر ایف پی سی سی آئی شبیر منشاہ کا کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک درآمدی مال کی این او سی جاری نہیں کررہا جس کی وجہ سے صنعتی ساز و سامان کی شدید قلت ہونے کا خدشہ ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر شبیر منشا کا کہنا ہے اسٹیٹ ببنک کی وجہ سے ایک اور بحران سر اٹھا رہا ہے ، آئی ٹی آلات ، میڈیکل اور سولر پینل کے آلات کی قلت ہونے جارہی ہے۔

شبیر منشا نائب صدر ایف پی سی سی آئی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک درآمدی مال کی این او سی جاری نہیں کررہا جس کی وجہ سے صنعتی ساز و سامان کی شدید قلت ہونے کا خدشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے

شہباز حکومت کے تین میں ملکی اور غیرملکی قرضوں میں 6799 ارب روپے کا اضافہ

ملک بھر میں ایل پی جی کی بلیک مارکیٹنگ جاری، ایسوسی ایشن کی ہڑتال کی دھمکی

نائب صدر ایف پی سی سی آئی کا کہنا ہے این او سی جاری نہ ہونے سے درآمدکنندگان کو لاکھوں ڈالرز ڈیمرج ادا کرنا پڑ رہا ہے۔

شبیر منشا نائب صدر ایف پی سی سی آئی کا مزید کہنا ہے کہ درآمدی مال کلئیر نہ ہونے پرملک میں خام مال کی شدید قلت پیدا ہوگی۔

دوسری جانب چیئرمین ساوتھ ریجن آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن آصف انعام کا کہنا ہے حکومت ٹیکسٹائل مشینری کے آلات درآمد کرنے کی اجازت نہیں دی رہی۔

چیئرمین اپٹما آصف انعام کے مطابق ٹیکسٹائل مشینری آلات کی درآمد ہونے کے باعث برآمدات متاثر ہونگی۔ جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔

آصف انعام کا کہنا ہے مفتاح اسماعیل حالات کی سنگینی کا احساس کریں ۔ مفتاح اسماعیل مشینری اور پرزے درآمد کرنے کے احکامات جاری کریں۔

متعلقہ تحاریر