روپیہ پانچویں بدترین کرنسی قرار: انٹربینک میں آج مزید گراوٹ دیکھی گئی

بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج کے باجود روپے کی قدر میں استحکام نہیں آیا اور پاکستانی روپیہ دنیا کی پانچویں بدترین کرنسی بن گئی، یکم جنوری 2022 سے پاکستانی کرنسی تقریباً 26 فیصد کمی ہوئی

پاکستانی روپے کی قدرمیں روز بروز گراوٹ دیکھی جارہی ہے۔ آج انٹربینک میں ڈالرکی قیمت میں ایک روپے اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی کی قدر مستحکم رہی ۔

بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف  کے بیل آؤٹ پیکج کے باجود روپے کی قدر میں استحکام نہیں آسکتا  ہے۔ بیل آؤٹ پیکج سے قبل ایک ڈالر220 روپے پر تھا جو کہ اب 239 روپے تک پہنچ چکا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جی ڈی پی کی شرح 5 سے کم ہوکر 3 فیصد تک ہوسکتی ہے

آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کے بعد سے اب تک انٹربینک میں ایک  ڈالر  تقریباً 19 روپے تک مہنگا ہوچکا ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر نا پید بھی ہو گیا ہے

اسٹیٹ بینک پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق آج انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں ایک روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد ایک ڈالر 238 روپے 91 پیسے کی سطح پر پہنچ گیا ہے ۔

فاریکس ایسوسی ایشن کے مطابق وپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت مستحکم رہی ۔ آج بھی ایک ڈالر  245 روپے 40 پیسے کی سطح پر رہا ۔

واضح رہے کہ یکم جنوری 2022 سے پاکستانی کرنسی تقریباً 26 فیصد تک گر گئی۔پاکستانی  روپیہ  دنیا کی پانچویں بد ترین کرنسی میں شامل ہو گئی ہے ۔

اعداد و شمار کے مطابق پاکستان عالمی نقشے پر 5ویں بدترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی کے طور پر کھڑا ہے جس کی کرنسی کی قدر میں 26 فیصد کمی ہوئی۔

سری لنکن کرنسی دنیا کی بد ترین کرنسی بن چکی ہے جبکہ روسی کرنسی دوسرے نمبر پر ہے ۔ تیسرے نمبر پر ارجنٹائن ، چوتھے پر ترکی اور پانچویں نمبر پر پاکستان ہے ۔

خطے کے دیگر ممالک جیسے بنگلہ دیش، چین اور بھارت میں بالترتیب 17.5%، 9% اور 6.8% کی کمی واقع ہوئی۔

متعلقہ تحاریر