حبیب بینک لمیٹڈ کو دہشتگردوں کی مالی معاونت پر امریکا میں مقدمے کا سامنا
امریکا میں پاکستانی مالی ادارے حبیب بینک لمیٹڈ کو القاعدہ کے دہشتگردوں کی مالی معاونت کے مقدمے کا سامنا ہے، ایچ بی ایل پرلشکر طیبہ ، جیش محمد ، افغان طالبان، حقانی نیٹ ورک اور تحریک طالبان پاکستان کو ان کے اہداف میں آگے بڑھنے کیلئےمالی امداد فراہمی کے الزمات ہیں مگر بینک نے تمام دعوؤں کو مسترد کرکے عدالت میں مقابلے کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے
پاکستان کے سب سے بڑے حبیب بینک لمیٹڈ کو امریکا میں دہشتگردی کی مالی معاونت کے الزامات کا سامنا ہے۔ ایچ بی ایل پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ بینک نے القاعدہ کے دہشتگردوں کی مالی مدد کی ہے ۔
امریکا میں پاکستانی مالی ادارے حبیب بینک لمیٹڈ کو القاعدہ کے دہشتگردوں کی مالی معاونت کے مقدمے کا سامنا ہے۔ بینک حکام نے الزامات کا بھر پور طریقے سے مقابلہ کرنے کا اعادہ کیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
حبیب بینک کی بےجا کٹوتیاں، ناراض صارف کی بینکنگ محتسب میں شکایت
پاکستان کے سب سے بڑے مالی ادارے حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل ) کو ریاستہائے متحدہ میں دہشتگردوں کی مالی معاونت کے ایک مقدمے میں ثانوی ذمہ داریوں کا سامنا ہے۔
نیویارک کی ضلعی عدالت کے مطابق بین الاقوامی دہشتگردی کی سازش میں مدد فراہم کرنے والے بینک کو دہشت گردی کے اسپانسرز کے خلاف جسٹس ایکٹ کے تحت ذمہ داریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل ) کے مطابق عائد کیے گئے تمام تر الزامات بے بنیاد ہیں ۔ بینک ان الزامات کا پوری طرح اور بھرپور طریقے سے مقابلہ کررہا ہے ۔
پاکستانی بینک کے الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے لشکر طیبہ، جیش محمد، افغان طالبان، حقانی نیٹ ورک اور تحریک طالبان پاکستان کو ان کے اہداف میں آگے بڑھنے کیلئےمالی امداد فراہم کی ہے ۔
جج شوفیلڈ نے کہا کہ الزامات یہ ظاہر کرنے کے لیے کافی ہیں کہ حبیب بینک حملوں کی سازش میں شامل رہا ہے ۔عدلت نے ابھی تک کیس کا فیصلہ نہیں سنایا ہے ۔
اس سے پہلے، ایچ بی ایل نے 225 ملین ڈالر کا جرمانہ ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی جو کہ ریگولیٹری حکام کی جانب سے کسی پاکستانی بینک پر 2017 میں عائد کیا گیا سب سے بڑا جرمانہ ہے۔
بینک نے نیویارک میں ایک برانچ چلانے اور وہاں اپنے کاموں کو کھولنے کے لیے اپنا لائسنس حوالے کرنے پر بھی اتفاق کیا تھا۔ یہ برانچ 1978 سے کام کر رہی تھی۔