سندھ میں ٹرینوں کا پہیہ جام ، کرائے آسماں سے باتیں کرنے لگے

سندھ میں خستہ حال ٹریکس کی وجہ سے ڈرائیورز اور عملے نے ٹرینیں چلانے سے انکار کردیا ہے جبکہ وزارت ریلوے نے کرایوں میں بے پناہ اضافہ کردیا ہے۔

 وزارت ریلوے کی جانب سے مسافر ٹرین کے کرایوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے جس کا باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے، جبکہ دوسری جانب ٹرین ڈرائیورز اور عملے نے سندھ کے ٹریک کو ناقابل استعمال قرار دیتے ہوئے ٹرینیں چلانے سے انکار کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی مارکیٹ میں تیل سستا ہونے کے باوجود مسافر ٹرین کے کرایوں میں 23 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پانچ ماہ میں ڈالر کی اونچی اڑان، ڈار صاحب بتائیں قصور وار کون؟

کاروباری ہفتے کے پہلے روز امریکی ڈالرکی قدر میں اعشاریہ 51 فیصد کی کمی

پاکستان ریلوے نے کراچی سے لاہور اور کراچی سے پشاور جانے والے مسافروں کے کرایوں میں 19 سے 25 فیصد تک اضافہ کر دیا ہے۔

کراچی سے لاہور روانہ ہونے والی کراچی ایکسپریس اے سی سلیپر کا کرایہ 7500 روپے سے بڑھا کر 9000 روپے کر دیا گیا ہے جبکہ کراچی ایکسپریس ESI بزنس کلاس کا کرایہ 5500 سے بڑھا کر 7000 روپے کر دیا گیا ہے۔

کراچی ایکسپریس کا معیاری کرایہ 3700 روپے سے بڑھا کر 5000 روپے کر دیا گیا ہے جبکہ کراچی ایکسپریس، قراقرم ایکسپریس، پاک بزنس ایکسپریس، خیبر میل اور رحمان بابا ایکسپریس کا اکانومی کلاس کا کرایہ 3000 روپے کر دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ خیبر میل اے سی سلیپر کا کرایہ بڑھا کر 11000 روپے کر دیا گیا ہے۔

خیبر میل کے اے سی سٹینڈر کا لاہور سے کراچی کا کرایہ 4200 روپے سے بڑھا کر 7000 روپے کردیا گیا ہے۔

لاہور سے کراچی روانہ ہونے والی قراقرم ایکسپریس کا اکانومی کلاس کا کرایہ 3 ہزار روپے کردیا گیا ہے جبکہ اے سی بزنس کا کرایہ 4750 روپے سے بڑھا کر 7 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔

کراچی ایکسپریس لاہور سے کراچی اے سی سلیپر کلاس کا کرایہ 6450 روپے سے بڑھ کر 9 ہزار روپے، اے سی کا بزنس کرایہ 5250 روپے سے بڑھ کر 7000 روپے، نارمل اے سی کلاس کا معیاری کرایہ 3950 روپے سے بڑھ کر 5000 روپے اور اکانومی کلاس کا کرایہ 1850 روپے سے بڑھا کر 3000 روپے کر دیا گیا ہے۔

ایک جانب پاکستان ریلوے کی مینجمنٹ نے کرایوں میں بےپناہ اضافہ کردیا ہے جبکہ دوسری جانب حالیہ بارشوں سے تباہ ریلوے ٹریکس کی کنڈیشن کو دیکھتے ہوئے تمام ڈرائیورز اور عملے نے کراچی سے دوسرے شہروں کو جانے ٹریکس کو ناقابل استعمال قرار دے دیا ہے ۔

ریلوے حکام نے ٹریکس کی بحالی کے کاموں کے سلسلے میں 20 اکتوبر تک کراچی سے دوسرے شہروں کے لیے بوکنگ نہ کرنے کی ہدایت جاری کردی ہیں،

سندھ میں بارشوں کے باعث 26 اگست سے ٹرین سروس معطل ہوئی تھی۔

متعلقہ تحاریر