عالمی مالیاتی اداروں نے پاکستان کے ڈیفالٹ کے خدشات ظاہر کردیئے

امریکی انوسمنٹ بینک جے پی مورگن نے دعویٰ کیا ہے کہ سیلاب کے بعد پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات بڑھ چکے ہیں جبکہ یورو بانڈز کی ادائیگیاں مزید مشکلات پیدا کردیں گی، وزیراعظم شہباز شریف نے شکوہ کیا کہ اعلان کردہ امداد تاحال مکمل طور پر نہیں مل پائی ہے

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہوا ہے جبکہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے 33 ملین افراد مشکلات کا شکار ہوئے اور سیکڑوں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔

برطانوی خبر رساں ادارے فنانشل ٹائمز کو ایک انٹرویو میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے پاکستان میں 33 ملین افراد شدید متاثر ہوئے جن کی بحالی کیلئےاربوں ڈالرز کی ضرورت ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

ڈیفالٹ کے خطرات: پاکستان کو سال کے آخر تک یورو بانڈز پر 80 فیصد منافع دینا پڑے گا

وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان کو بری طرح متاثر کیا جبکہ حالیہ سیلاب میں تباہ شدہ یا بہہ جانے والی سڑکوں، پلوں اور دیگر انفراسٹرکچر کی تعمیرنو کے لیے بھاری رقم  درکار ہے ۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے قرضے کی ری شیڈولنگ  کا مطالبہ نہیں کررہے بلکہ موسمیاتی انصاف مانگ رہے ہیں۔ عالمی برادری کے اعلانات کے مطابق امداد بھی فراہم نہیں کی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی تباہی کا شکار ہے مگر ہم نے چاہتے کل کوئی اور ملک اس طرح کے حالات کا سامنا کرے ۔ پاکستان جہاں سے بھی ہوسکے اضافی فنڈز طلب کرے گا۔

جبکہ دوسری جانب امریکی انوسمنٹ بینک اور فنانسل سروسز مہیا کرنے والے ادارے  جے پی مورگن نے دعویٰ کیا ہے کہ سیلاب کے بعد پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات بڑھ چکے ہیں ۔

جے پی مورگن کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے آخر تک یورو بانڈز میچور ہوجائیں گے جن کی ادائیگی بھی پاکستان کی معیشت کے لیے کڑا امتحان ہوگی ۔

جے پی مورگن کے تجزیہ کاروں کے مطابق  پاکستان کے تقریباً 8 بلین ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر ایک ماہ کی درآمدات کے لیے انتہائی محدود ہیں جو کہ خدشات کو جنم دے رہے ہیں ۔

جے پی مورگن کے مطابق اگر دو سال کے لیے یورو بانڈز کی ادائیگیاں معطل کردی جائیں تو اس سے پاکستان کو اگلے سال تک ساڑھے سات ارب ڈالر کی سہولت مل سکتی ہے تاہم چین اس پر راضی نہیں ہوگا ۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے دورہ امریکا کے دوران جہاں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی وہیں وہ  جے پی مورگن اور ڈوئچے  بینک کے حکام سے بھی ملے ۔

متعلقہ تحاریر