سیاسی عدم استحکام کے باعث کاروباری شعبہ شدید مایوسی کاشکار ہے،گیلپ سروے

گیلپ بزنس کانفیڈنس انڈیکس کے لیے 2022 کی آخری سہ ماہی میں کیے گئے گیلپ پاکستان کے سروے کے مطابق 65 فیصد مالکان کا خیال ہے کہ ان کے کاروبار کو خراب حالات کا سامنا ہے۔

ملک میں جاری سیاسی اور معاشی عدم استحکام کی وجہ سے کاروباری شعبے کے شدید مایوسی میں مبتلا ہونے کا انکشاف ہوا ہے. گیلپ بزنس کانفیڈنس انڈیکس کے لیے 2022 کی آخری سہ ماہی میں کیے گئے گیلپ پاکستان کے سروے کے مطابق 65 فیصد کاروباری مالکان کا خیال ہے کہ ان کے کاروبار کو خراب حالات کا سامنا ہے۔

صنعتی مشینری کے کاروبار اس وقت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، ان کاروباروں سے منسلک 75 فیصد مالکان کا ماننا ہے کہ حالات اچھے ہیں تاہم  کپڑوں اور ملبوسات کی دکانوں کو اعتماد کی بدترین سطح کا سامنا ہے، ان میں سے 81 فیصد کا کہنا ہے کہ کاروباری حالات خراب ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ڈالر اور سونا مہنگا، اسٹاک مارکیٹ میں 135 پوائنٹس کا اضافہ

ملک میں مہنگائی کی شرح ماہانہ بنیادوں پر 26.56 تک پہنچ گئی

سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ نیٹ فیوچر بزنس کانفیڈنس اسکور 2022 کے آغاز سے 50 فیصد تک خراب ہوا ہے اور اب یہ منفی10 فیصد پر ہے۔ملک کی سمت کو غلط قرار دینے والے کاروباری مالکان کی تعداد میں رواں سال کی ابتدا کے مقابلے میں 32فیصد اضافہ ہوا ہے۔

پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں 15 فیصد سے بھی کم کاروباری شخصیات سمجھتی ہیں کہ ملک درست سمت میں جا رہا ہے جبکہ بلوچستان کے ایک چوتھائی کاروباری حضرات بھی یہی خیال رکھتے ہیں ۔

2022 کی پہلی سہ ماہی میں کیے گئے سروے کے نتائج کی طرح تازہ سروے میں بھی  کاروباری اداروں نے  مہنگائی  کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا ہے اور   حکومت سے اس سال کے آخر تک اس مسئلے کو حل کرنے کی خواہش کااظہار کیا ہے ۔

سروے میں 72 فیصد کاروباری اداروں نے روزانہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کی شکایت کی  جبکہ چوتھی سہ ماہی میں لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنے والے کاروباری اداروں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا۔ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 19 فیصد کاروباراداروں کو دن میں 2 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے۔

سروے میں تقریباً 81 فیصد کاروباری اداروں نےکہا کہ  وہ نہیں سمجھتے کہ ملک کا عدالتی نظام  منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور بدعنوانی سے پاک ہے ۔2022 کی پہلی سہ ماہی میں یہ شرح 7 فیصد تھی۔بلوچستان میں عدالتی نظام کو غیرمنصفانہ، جانبدارانہ اور بدعنوان سمجھنے والے کاروباری اداروں کی شرح دوسرے صوبوں سے کہیں زیادہ ہے۔

  حالیہ سروے میں ایک چوتھائی مالکان نے بتایا کہ ٹیکس حکام نے ان کے دفاتر کا دورہ کیا، یہ شرح گزشتہ سروے سے 12 فیصد کم ہے۔

سروے میں پاکستان بھر میں 700 سے زائد کاروباری مالکان اور مینیجرز پرمشتمل  نمونے سے پوچھا گیا کہ کرونا وبا کے عروج کے بعد ان کے کاروبار کتنے اچھے ہیں۔  زیادہ تر جواب دہندگان نے اعتماد کا اظہار کیا لیکن یہ اعتماد 2022 کے آغاز اور اختتام کے درمیان گر گیا۔

سروے میں کہاگیا ہے کہ اس اچانک تبدیلی اور موجودہ کاروباری صورتحال کے اسکور میں 63 فیصد کمی کی  وجہ سال بھر جاری رہنے والا سیاسی عدم استحکام ہوسکتا ہے ۔

سروے میں کاروباری مالکان سے پوچھا گیا کہ کون سے مسائل ان کے کاروبار کو کافی حد تک متاثر کر رہے ہیں۔اس سوال کے جواب میں 8 فیصد مالکان نے مہنگائی کے بعد صارفین کی کمی کو بڑا مسئلہ قرار دیا جبکہ 4 فیصد مالکان  ٹیکسز کی بلند شرح کو  بھی مسئلہ سمجھتے ہیں۔

2022 کی چوتھی سہ ماہی کے لیے گیلپ بزنس کانفیڈنس رپورٹ ایک تاریک تصویر پیش کرتی ہے۔ گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور گیلپ پاکستان بزنس کانفیڈنس انڈیکس کے چیف آرکیٹیکٹ بلال اعجاز گیلانی نے کہا کہ 2019 میں گیلپ کی جانب سے یہ منصوبہ  شروع کرنے کے بعد سے انڈیکس کی قدریں بدترین ہیں، جس میں کرونا وبا کے اوقات شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ پاکستان میں دہائیوں بعد آنے والے بدترین سیلاب کے بعد سامنے آئی ہے ۔ تاجر برادری حکومت کے مضبوط اور فیصلہ کن اقدامات کی منتظر ہے۔

متعلقہ تحاریر