اتحادی حکومت کا بجٹ خسارہ 54 فیصد اضافے سے 808 ارب روپے تک پہنچ گیا

وزارت خزانہ کے مطابق جولائی سے ستمبر 2022 کے دوران حکومتی آمدنی 2 ہزار 16 ارب روپے رہی جبکہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی اخراجات 2 ہزار 825 ارب روپے رہے۔

مسلم لیگ نون اور اس اتحادی حکومت  کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، بجٹ خسارہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 54 فیصد بڑھ گیا اور بجٹ خسارہ 808 ارب روپے تک جا پہنچا۔ جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 438 ارب روپے تھا۔ 

ڈاکٹر مفتاح اسماعیل وزیر خزانہ ہوں یا اسحاق ڈار، حکومت کی روش نہ بدلی، وفاقی حکومت کے خسارے بے قابو ہیں اور رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے معاشی اعدادوشمار نے حکومتی دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

وفاقی حکومت برآمدات بڑھانے میں مکمل ناکام ، تجارتی خسارہ 15 ارب ڈالر سے تجاوز

سیاسی عدم استحکام کے باعث کاروباری شعبہ شدید مایوسی کاشکار ہے،گیلپ سروے

وزارت خزانہ نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی معاشی رپورٹ جاری کردی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق جولائی تا ستمبر 2022 بجٹ خسارہ ریکارڈ 808 ارب روپے تک پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں یعنی جولائی تا ستمبر   بجٹ خسارہ 438 ارب روپے تھا۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی کی نسبت رواں مالی سال جولائی سے ستمبر بجٹ خسارہ میں 54 فیصد خطرناک اضافہ ہوگیا ہے۔  جولائی سے ستمبر کے دوران بجٹ خسارہ 808 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، گزشتہ مالی سال جولائی سے ستمبر کے دوران بجٹ خسارہ 438 ارب روپے تھا۔

جاری اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے ستمبر 2022 کے دوران حکومتی آمدنی 2 ہزار 16 ارب روپے رہی۔

رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی کے دوران 1 ہزار 782 ارب روپے محصولات جمع کیے، رپورٹ کے مطابق  پہلی سہہ ماہی کے دوران نان ٹیکس آمدن 234 ارب روپے رہی۔

جولائی سے ستمبر پہلی سہہ ماہی تک مجموعی اخراجات 2 ہزار 825 ارب روپے رہے۔

جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی سے ستمبر 953 ارب روپے سود کی ادائیگیوں پر خرچ ہوئے۔ رواں مالی سالی جولائی سے ستمبر تک دفاعی بجٹ 312 ارب روپے رہا۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق جی ڈی پی کا مجموعی حجم 78 ہزار 197 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔ رواں مالی سال پہلی سہہ ماہی کے دوران 808 ارب روپے کا قرض لیا، رواں مالی سال جولائی سے ستمبر 47 ارب روپے پٹرولیم لیوی کی مد اکٹھے ہوئے ہیں۔

جولائی سے ستمبر 642 ارب روپے سیلز ٹیکس کی مد میں اکٹھے ہوئے، پہلی سہہ ماہی کے دوران فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 79 ارب روپے اکٹھے ہوئے ہیں۔

رواں مالی سال پہلی سہ ماہی کے دوران 880 ارب صوبوں کو تقسیم کیے، جس میں پنجاب کو 437 ارب، سندھ کو 214 ارب روپے این ایف سی کی مد میں تقسیم کیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختون خوا کو 145 ارب ، بلوچستان کو 82 ارب روپے این ایف سی کے تحت جاری کی گئے۔

رپورٹ کے مطابق رواں مالی کی پہلی سہ ماہی میں 953 ارب روپے قرض اور سود کی ادائیگیوں پر خرچ ہوئے۔ اس دوران دفاعی اخراجات 312 ارب رہے جبکہ ترقیاتی پراجیکٹس کے لیے 219 ارب روپے جاری ہوئے۔

متعلقہ تحاریر