بجلی کے بھاری نرخوں کے باوجود گردشی قرضے 2 کھرب 437 ارب روپے تک پہنچ گئے

پاور سپلائی کمپنیز نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو بتایا ہے کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ قرضے 2 کھرب 253 ارب روپے تھے۔

وفاقی حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں 50 فیصد اضافے کے باوجود گردشی قرضوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جبکہ صارفین پر 1.2 ٹریلین روپے کا اضافہ بوجھ بھی پڑ گیا ہے۔

تین ماہ کے دوران صارفین پر 43.34 بلین روپے کا مالی بوجھ ڈالنے کے باوجود عوامی سماعت کے دوران اپنا مقدمہ پیش کرتے ہوئے پاور سپلائی کمپنیز نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو بتایا کہ گزشتہ سال ستمبر سے لے کر اب تک گردشی قرضے 2 ہزار 437 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں جبکہ گزشتہ سال ستمبر تک یہ گردشی قرضے 2 ہزار 253 ارب روپے تھے۔ جو 185 ارب روپے کا اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔

نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی کا کہنا تھا کہ جولائی سے ستمبر تک سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) کے تحت پاور ڈویژن کی جانب سے صارفین پر 43.34 ارب روپے کا مزید بوجھ ڈالا گیا ۔

یہ بھی پڑھیے

روپیہ دباؤ کا شکار، ڈالر 1روپے25 پیسے مہنگا ہوگیا، حصص بازار میں مثبت رجحان

اسٹیٹ بینک نے زائد وصولیوں پر ایل سیز کھولنے والے بینکوں سے جواب طلب کرلیا

ان کا کہنا تھا کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کی ڈیمانڈ پر بجلی کے فی یونٹ میں سہ ماہی بنیادوں پر 2.18 روپے اضافہ کیا گیا۔ میکانزم کے تحت یہ صارفین سے آنے والے 3 ماہ (جنوری سے مارچ) میں وصول کرنا ہوگا۔

پاور سیکٹر کی ٹیم کی قیادت کرنے والے جوائنٹ سیکرٹری پاور ڈویژن محمود بھٹی نے نیپرا سے درخواست کی کہ فروری اور مارچ کے دو مہینوں میں اضافی QTA کی وصولی کی اجازت دی جائے تاکہ صارفین کو گزشتہ QTA کی طرح 3.30 روپے کے حساب سے ٹیرف میں اضافہ محسوس نہ ہو ، اور صارفین کو قیمتوں میں اضافے کا جھٹکا نہ لگے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے محمود بھٹی کا کہنا تھا کہ نیپرا کی جانب سے 3.30 روپے کے پچھلے کیو ٹی اے کو صارفین سے 61 ارب روپے وصول کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن کم ریکوری اور سسٹم کے نقصانات کی وجہ سے گردشی قرضوں میں تقریباً 20 ارب روپے کا اضافہ شامل ہوگیا۔

رکن نیپرا رفیق اے شیخ کا کہنا تھا کہ ہمیں اس حقیقت کا ادراک کرنا ہوگا کہ جب تک طویل مدتی اصلاحات نہیں ہوں گی ، پاور سیکٹرز کو درپیش مسائل حل نہیں ہوں گے۔

نیپرا کے سربراہ کا کہنا تھا ہمارے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ ٹیرف کی بحالی سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوپارہے ، کیونکہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے کیو ٹی اے کو صارفین سے 43.34 ارب روپے کی اضافی آمدنی درکار تھی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے 14.3 ارب روپے تھی۔

متعلقہ تحاریر