وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وضاحتی نیوز کانفرنس نے خطرے کی گھنٹیاں بجا دیں

وزیر خزانہ کا کہنا ہے میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ سکوک بانڈز کی ادائیگیاں وقت پر ہوں گی ، افواہیں پھیلانے والے افواہیں پھیلانا بند کریں ، غیر ذمے دارانہ بیانات سے ملک کو نقصان ہوتا ہے۔

کیا پاکستان کے لیے بیرونی ادائیگیاں کرنا ناممکن ہوگیا،؟ کیا ڈیفالٹ کے خطرے کی گھنٹیوں کی گونج بڑھ گئی ہے ؟  وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وضاحتی نیوز کانفرنس نے صورت حال مزید گھمبیر کردی۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ہفتے کی شام ہنگامی نیوز کانفرنس کے دوران معیشت کے بارے میں پے در پے وضاحتی پیغام داغ ڈالے۔

یہ بھی پڑھیے

غیرملکی سرمایہ کاروں نے نیا پاکستان سرٹیفکیٹس سے 660 ملین ڈالر نکال لیے

قوائدوضوابط کی خلاف ورزی: اورینٹ ایکسچینج اور بیسٹ وے ایکسچینج کے آپریشن معطل

ان کا کہنا تھاکہ پوری قوم سے اپیل ہے کہ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے سے متعلق افواہوں پر کان نہ دھریں۔ معیشت کے حوالے سے بے بنیاد افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، افواہیں پھیلانے کے پیچھے سیاسی  مقاصد ہو سکتے ہیں ، معیشت کے حوالے سے منفی باتوں سے معاہدوں پر اثر پڑتا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ بات پھیلائی جا رہی ہے کہ پاکستان دسمبر میں اپنے سکوک بانڈز کی ادائیگیاں نہیں کر سکے گا، پاکستان نے کبھی بھی ڈیفالٹ نہیں کیا، ہم ادائیگیاں کریں گے، اس حوالے سے کسی کو بھی پریشانی نہیں ہونی چاہئے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ سکوک بانڈز کی وقت پر ادائیگیاں ہوں گی۔ افواہیں پھیلانا بند کریں، پاکستان سب کا ہے، غیر ذمے دارانہ بیانات سے ملک کو نقصان ہوتا ہے، پاکستان نے ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈز جاری کیے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ گفتگو سے پرہیز کریں، ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی کوئی کمی نہیں، سب افواہیں ہیں، ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کے جتنے ریزرو ہونے چاہئیں وہ موجود ہیں۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ کی وضاحتی نیوز کانفرنس نے سرمایہ کاروں کے ذہنوں میں موجود شکوک شبہات مزید بڑھا دیئے ہیں۔ حالیہ دنوں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر میں کمی ہوئی ہے تو دوسری جانب نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں بھی پاکستانیوں کا سرمایہ 73 کروڑ ڈالر کم ہوچکا ہے۔ اسی لیے پاکستان کے لیے کریڈٹ ڈیفالٹ سویپ بڑھتا جا رہا ہے اور خطرے کی گھنٹیوں کی گونج مسلسل بڑھ رہی ہے۔

متعلقہ تحاریر