چینی کی برآمد کا معاملہ ، خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات اور حکومت میں ٹھن گئی

نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ اضافی ذخیرے کے معتبر اور قابل تصدیق ثبوت کے بغیر حکومت چینی برآمد کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔

وفاقی وزیر قومی تحفظ خوراک و تحقیق طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ چینی کے اضافی ذخیرے کی تصدیق کے بغیر حکومت برآمد کی اجازت نہیں دے گی جب کہ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات نے کہا ہے کہ حکومت شوگر ملز مالکان سے مزاکرات میں لچکداردار رویہ اپنائے اور تصدیق شدہ زائد چینی برآمدات کرنے کی اجازت دے، کرشنگ نہ ہونے سے کسان متاثر ہورہے ہیں۔

قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو کمیٹی نے متفقہ طور پر چیئرمین منتخب کر لیا۔

یہ بھی پڑھیے

ایس ای سی پی میں اپنے پسندیدہ لوگوں کو لگوانے کے لیے افسران کی لابنگ شروع

پاکستان کا کریڈٹ ڈیفالٹ سویپ ایک ماہ میں 40 فیصد اضافے سے 93 فیصد ہوگیا

کمیٹی اراکین نے افسوس کا اظہار کیا کہ اضافی چینی برآمد کرنے کی اجازت نا ملنے اور گنے کی کرشنگ شروع کرنے میں تاخیر کے باعث غریب کسانوں کو کافی نقصان ہو رہا ہے۔

کمیٹی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ شوگر ملز کے مالکان سے بات چیت کرے اور دستیاب اسٹاک کی تصدیق کرے اور انہیں اضافی چینی برآمد کرنے کی اجازت دے۔

کمیٹی نے مزید کہا کہ ایسا کرنے سے وہ وقت پر گنے کی کرشنگ شروع کر سکیں گے اور اس طرح کسانوں کو فائدہ ہوگا۔

نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ اضافی ذخیرے کے معتبر اور قابل تصدیق ثبوت کے بغیر حکومت چینی برآمد کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔

گزشتہ مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چینی کی برآمد کی اجازت دی گئی تھی، تاہم بعد میں ملک میں چینی کی کمی کی وجہ سے مہنگی چینی درآمد کرنی پڑی تھی۔

اراکین نے وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ پر زور دیا کہ وہ شوگر ملز مالکان کے ساتھ بات چیت میں لچکدار دار رویہ اپنائیں اور تصدیق شدہ زائد چینی برآمدات کرنے کی اجازت دی جائے۔

کمیٹی اراکین نے کہا کہ بوائی سے پہلے امدادی قیمتوں کا جلد اعلان، فصلوں کی کاشت کے لیے بہتر منافع اور مراعات سے پیداوار میں اضافہ ہو گا۔

کمیٹی ارکان نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان اپنی مقامی طلب کو پورا کرنے کے لیے درآمد شدہ زرعی مصنوعات پر انحصار کر رہا ہے۔

ممبران نے کسانوں کی دیرینہ مسائل کو حل کرنے اور انہیں آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی اور پیداوار بڑھانے کے لیے بہتر تحقیق اور کسانوں کے منافع کے لیے بہتر طریقہ کار کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

کمیٹی نے بالترتیب گندم اور گنے  کے کرشنگ سیزن کی امدادی قیمتوں کے تعین میں تاخیر پر غور کیا۔

کمیٹی اجلاس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ وفاقی حکومت اب تک گندم کی امدادی قیمت کے حوالے سے کسی حتمی فیصلے پر نہیں پہنچ سکی۔

وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ  طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ صوبوں کے مختلف فیصلوں کی وجہ سے امدادی قیمتوں کے تعین میں تاخیر ہوئی ہے۔

انہوں نے یقین دلایا کہ یہ معاملہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں حل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ زراعت کے شعبے کے لیے پیکج بھی کابینہ کے اجلاس میں زیر التواء ہے۔

کمیٹی کے نومنتخب چیئرمین راجہ پرویز اشرف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ وہ ان پر اعتماد کرنے پر ارکان میں تمام اراکین کو مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے موجودہ معروضی حالات کی وجہ فوڈ سیکیورٹی اور زرعی ترقی کا ایجنڈا مرکزی اہمیت حاصل کر چکا ہے۔

راجہ پرویز اشرف نے اس امید ظاہر کی کہ قومی اسمبلی کے تجربہ کار اراکین کی موجودگی میں کمیٹی پاکستان کی زرعی ترقی میں تیزی لانے لیے بہتر فیصلے کرے گی۔

متعلقہ تحاریر