وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا بجٹ خسارہ حد سے زیادہ بڑھنے کا اعتراف

اسحاق  ڈار کا کہنا ہے پاکستان دیوالیہ نہیں ہورہا مگر ہمارے سیاستدانوں کو پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے بیانات دینے کا شوق ہے، انہوں نے تسلیم کیا کہ بجٹ خسارہ بہت بڑھ چکا ہے اور یہ قلیل مدت میں کم نہیں ہوگا،اسحاق ڈار نے کہا کہ مسلسل کئی سالوں سے  بتاتے چلے آئیں ہیں کہ پاکستان کو چارٹر آف اکانومی  کی ضرورت ہے تاکہ ملکی معیشت کو ترقی کی جانب گامزن کیا جائے

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بجٹ خسارہ بہت زیادہ بڑھ چکا ہے مگر مختصر مدت میں بجٹ خسارے کم کرنا آسان نہیں ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو اس کے لیے مشترکہ کوشش کرنی ہوگی ۔

کراچی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام حرمت سود سے متعلق  سیمینار میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ملکی بجٹ خسارہ بڑھ گیا ہے اور قلیل مدت میں اس پر قابو پانا ناممکن ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

لیگی رہنما مفتاح اسماعیل نے ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرات کا انکشاف کردیا

سکوک بانڈز کے ادائیگیوں سے متعلق اسحاق ڈار نے کہاکہ تجویز تھیں کہ ادائیگیوں میں تاخیرکردی جائے مگراس سے نقصان ہونا تھا اس لیے کوشش کی ہے کہ تمام ادائیگیاں وقت پر کی جائیں گی اور اس کا انتظام بھی کررکھا ہے ۔

حرمت سود کے عنوان سے سیمینار میں صحافیوں نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے  سوالات کیے  جس پر انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑھتے بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے سب کو مشترکہ کوشش کرنی ہوگی ۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ملکی وسائل کا 40 فیصد وفاق کے کو ملتا ہے جبکہ 60 فیصد صوبے لے جاتے ہیں۔ اس 40 فیصد میں سے  وفاقی حکومت کو  دفاع کیلئے ادائیگیاں کرنی ہوتی ہے۔ بیرونی قرض پر عائد سود واپس کرنا ہوتا ہے ۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ساڑھے چار سال پہلے شرح سود 6 اعشاریہ 5 فیصد تھا جو اب 16 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ کوشش کررہے ہیں معاملات کو درست کرنے کی۔ تمام سیاسی جماعتوں کو اس پر متحد ہونا پڑے گا ۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ مسلسل کئی سالوں سے بتاتے چلے آئیں ہیں کہ پاکستان کو چارٹر آف اکانومی  کی ضرورت ہے تاکہ ملکی معیشت کو ترقی کی جانب گامزن کیا جائے۔ قوم کو مشترکہ کوشش کرنی ہوگی ۔

ڈالر کی قدر سے متعلق بات کرتے ہوئے اسحاق ڈارنے کہا کہ ہم نے کوشش کی اسے کچھ سطح تک نیچے لیکرآئے۔ اطلاعات ہیں کہ  ملک سے ڈالر غیر قانونی طور پر پڑوسی ملک اسمگل کیے جارہے ہیں۔

اسحاق ڈار نے پڑوسی ملک میں ڈالر کی اسمگلنگ سے متعلق کہا کہ  اسے روکنے کی مکمل کوشش کررہے ہیں، اس حوالے سے قانونی کارروائیاں بھی کی گئیں ہیں، پر امید ہوں کہ آئندہ دنوں میں ڈالر کی قدر کم ہوگی ۔

ملک کے دیوالیہ ہونے کے سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان موجودہ معاشی مشکلات سے زیادہ مشکل ترین حالات دیکھ چکا ہے مگر پاکستانی کبھی ڈیفالٹ نہیں ہو۔ معیشت دباؤ میں ہے مگر دیوالیہ نہیں ہونگے ۔

وفافی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے معاشی پابندیاں برداشت کیں۔ ایٹمی ڈھماکوں کے بعد سخت ترین حالات کا سامنا کیا ۔ 2013 میں مشکلات درپیش آئی مگر ملک کبھی دیوالیہ نہیں ہوا ۔

یہ بھی پڑھیے

بدترین معاشی صورتحال: شرح سود میں ایک فیصد اضافہ، زرمبادلہ میں 134ملین ڈالر کی کمی

پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے بیانات دینے والوں کو سوچنا چاہیے کہ وہ کس طرح ملکی مفاد کے خلاف کام کررہے ہیں ۔ ہمارے سیاستدانوں کو پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے بیانات دینے کا شوق ہے ۔

ملک کے معاشی استحکام سے متعلق انہوں نے کہا کہ  سیاسی استحکام  معاشی استحکام کی ضمانت ہے ۔ سب کو پتا ہے کہ ملک میں استحکام ہوگا  تو معیشت درست ہوگی ۔لانگ مارچ اور دھرنے والوں کو اللہ ہدایت دے ۔

اسحاق ڈار نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ  انہیں اس طرح نہیں کرنا چاہیے ۔اپنی سیاست کی بجائے ملک کو ترجیح دی ۔ اللہ انہیں اور ہم سب کو ملک کی خدمت کی ہدایت دے ۔

متعلقہ تحاریر