سوئی سدرن اور سوئی ناردرن سسٹم کے نقصانات پر قابو پانے میں ناکام

سوئی سدرن کا یو ایف جی 9.55فیصد کمی کے ہدف کے مقابلے قدرے اضافی رہا، سوئی ناردرن 0.2فیصد کے معمولی فرق سے خسارے میں 4فیصد کمی کا ہدف پورا کرنے میں ناکام رہی، کراچی میں سوئی سدرن کے 5 لاکھ غیرقانونی صارفین گیس استعمال کررہے ہیں، رپورٹ

تیل اور گیس کی عالمی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے اور درآمدی بل میں اضافے کے باوجودسوئی سدرن اور سوئی ناردرن کمپنی لمیٹڈسسٹم کے نقصانات پر قابوپانے کے حکومتی اہداف پورےکرنے میں ناکام رہی ہیں ۔

گزشتہ تین سالوں (2019 تا 2022) کے دوران  دونوں گیس  کمپنیاں سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل)  اوگرا کی جانب سے متعین کردہ اور وفاقی کابینہ کی جانب سے منظور کردہ نقصان میں کمی کے اہداف(یو ایف جی) حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کو دوطرفہ قرضوں کی ری شیڈولنگ ابھی سے کرنا ہوگی، رپورٹ

تعمیراتی سامان کی قیمتوں میں اضافے کے باعث سیمنٹ کی فروخت میں18 فیصد کمی

 پاکستان کا ایل این جی درآمدی بل 30 جون 2022 کو ختم ہونے والے مالی سال 2021-22 میں 91 فیصد اضافے سے 4.99 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جب کہ مالی سال 2020-21 کے مقابلے میں عالمی قیمتوں نے نئے ریکارڈ بنائے حالانکہ ایل این جی درآمدی کارگوز کی تعداد کم رہی۔ پاکستان کی پٹرولیم سیکٹر کی کل درآمدات بھی جولائی تا جون2021-22 میں 105 فیصد   اضافے کے ساتھ 23.32 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ براہ راست درآمدات کے علاوہ، ملک کی گھریلو گیس اور خام تیل کی قیمتیں بین الاقوامی خام تیل کی قیمتوں سے منسلک ہیں۔

مالی سال2019-20 اور 2021-22کے درمیان سوئی سدرن کو اپنے یوایف جی کو 9.55 فیصد کم کرنا تھا لیکن یہ مکمل طور پر ناکام رہا کیونکہ اس مدت کے دوران اس کےمجموعی نقصانات میں قدرے اضافہ ہوا۔ اسی مدت کے دورانسوئی ناردرن 0.2فیصد کے معمولی فرق سے خسارے میں 4فیصد کمی کا ہدف پورا کرنے میں ناکام رہی۔

تاہم مجموعی طور پر سوئی سدرن کے گیس کے نقصانات گزشتہ 3 سال میں 0.1 فیصد کے معمولی اضافے کے ساتھ 17.2 فیصد پر برقرار رہے کیونکہ کراچی میں قائم گیس یوٹیلٹی 3   میں سے دو سال میں اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکی۔ کہا جاتا ہے کہ کراچی شہر میں تقریباً 5لاکھ غیر قانونی صارفین گیس استعمال کر رہے ہیں۔

دوسری طرف سوئی ناردرن نے رپورٹ   میں بتایا ہے کہ  2019-20 میں اس کا نقصان 12.32 فیصد سے 3.8 فیصد کم ہو کر مالی سال 2021-22 میں 8.06 فیصد رہ گیا لیکن وہ 3 میں سے دو سالوں کے دوران  اپنے سالانہ نقصان میں کمی کے اہداف کو حاصل کرنے میں بھی ناکام رہا۔

 مالی سال 2019-20میں سوئی سدرن کے  نقصان میں7965ملین مکعب فٹ کے ہدف کے مقابلے میں 4022 ملین مکعب فٹ   کمی واقع ہوئی۔ ایک سال پہلے کے مقابلے میں یو ایف جی کی شرح  شاید ہی تبدیل ہوئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال2019-20 کے دوران کرونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے یوایف جی کی سرگرمیاں متاثر ہوئیں۔ اگلے مالی سال میں سوئی سدرن  کے یو ایف جی میں10462ملین مکعب فٹ کے ہدف کے مقابلے میں 13ہزار135ملین مکعب فٹ کی   کمی ہوئی جبکہ یوایف جی  بھی 1.9فیصد کم ہوا۔

تاہم مالی سال 2021-22 میں سوئی سدرن کے نقصانات  میں  12ہزار202ایم ایم سی ایف کی  کمی کے ہدف کے برخلاف2407ایم ایم سی ایف کا اضافہ ہوا  جبکہ یوایف جی کی شرح بمشکل کمی سے 17.2فیصد پر موجود رہی جیسا کہ مالی سال 2019-20سے پہلے تھی ۔سوئی سدرن ے بلوچستان میں گزشتہ سال کے سخت  وسم سرما سم تک اپنے سسٹم میں یو ایف جی میں اضافے کے لیے اپنی خراب کارکردگی کو چھپانے کی کوشش کی اور کہا کہ اس صوبے میں سماجی و اقتصادی ترقی کے اشارے  ناقص سطح پر رہے ۔

لاہور میں قائم سوئی ناردرن نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اس کا  نقصان "4ہزار321ایم ایم سی ایف کم ہوا  جو کہ 2019-20 میں 6ہزار840ایم ایم سی ایف کے ہدف کے مقابلے میں  ہدف سے 63 فیصد کم ہے تاہم  مالی سال 2020-21 میں سوئی ناردرن کی  مجموعی یو ایف جی میں 5ہزار700ایم ایم سی ایف کے ہدف کے مقابلے میں 15ہزار 93ایم ایم سی ایف کی کمی واقع ہوئی ہے  جس سے  اس سال کا ہدف  250 فیصد سے زیادہ کم ہوا ہے۔

تاہم کمپنی نے تسلیم کیا کہ وہ اگلے سال خسارے میں کمی کو برقرار نہیں رکھ سکی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  مالی سال 2021-22 میں سوئی ناردرن کا مجموعی خسارہ  5ہزار 700ایم ایم سی ایف کی کمی کے ہدف کے مقابلے میں 3ہزار934ایم ایم سی ایف کم ہوا  جوکہ ہدف کے مقابلے   تقریباً 70 فیصد تک کم ہے۔

ایس این جی پی ایل نے کرک جیسے خیبرپختونخوا کے بعض علاقوں میں نقصان میں کمی کے اہداف حاصل کرنے میں اپنی ناکامی کو چھپانے کی بھی کوشش کی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کمپنی خیبر پختونخوا کے تیل اور گیس پیدا کرنے والے علاقوں میں نیٹ ورک کی توسیع اور بحالی کے منصوبے سمیت مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ تاہم اس نے تسلیم کیا کہ چونکہ تیل اور گیس پیدا کرنے والے علاقوں میں قانونی رابطوں کی توسیع اور بحالی کا منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا، تیل اور گیس پیدا کرنے والے علاقوں کے یو ایف جی میں کمی کا ہدف  جزوی طور پر حاصل کر لیا گیاہے۔

متعلقہ تحاریر