اکتوبر میں وفاقی قرضوں کا حجم 50.15 کھرب روپے تک پہنچ گیا
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق پچھلے سال کے اسی مہینے میں 40,279 کھرب روپے کا قرضہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
سال بہ سال اضافے کے بعد وفاقی حکومت کے قرضوں میں اکتوبر کے آخر تک 24.5 اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت کو مزید قرضے لینے پڑ رہے ہیں جس کی وجہ بیرونی فنڈنگ میں کمی ہے۔
مرکزی بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اکتوبر 2022 میں وفاقی قرضے کا حجم 50,151 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا، جو پچھلے سال کے اسی مہینے میں 40,279 ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
پیاز لہسن اور ادرک کے کنٹینرز پھنس گئے، کمرشل بینکوں کا مالی وارنٹی دینے سے انکار
اوور بلنگ کا معاملہ ، قائمہ کمیٹی کا کے الیکٹرک کے خلاف انکوائری کا حکم
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق قرضوں میں ماہ بہ ماہ 1.51 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ستمبر میں یہ 49.401 ٹریلین روپے تھا جبکہ جون 2022 کے آخر تک یہ 47.784 ٹریلین روپے تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کے لیے ایک بڑی مشکل قرض کی ادائیگیوں کو سنبھالنا ہے۔
بجٹ خسارے کو پورا کرنے اور اپنی ضروریات کو پورا کرنے کےلیے حکومت قرض پے قرض وصول کررہی ہے ، جس کے نتیجے میں عوامی قرضوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی سے بیرونی قرضے لینے اور دینے کی لاگت شدید متاثر ہورہی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب بھی شرح سود میں اضافہ ہوتا ہے، مقامی قرضے لینے کے اخراجات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ سرکاری قرضوں کا ایک بڑا حصہ ملکی بینکوں سے حاصل کیا گیا، جو اکتوبر کے آخر تک 32.501 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا تھا ، جبکہ ایک سال پہلے یہ 26.467 ٹریلین روپے تھا۔