رواں مالی سال 23 ارب ڈالر کے قرض واپس کرنے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک

گورنراسٹیٹ بینک پاکستان جمیل احمد نے کہاکہ رواں مالی سال 23 ارب ڈالر کے قرضے واپس کرنے ہیں جس میں سے 6 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کردی گئیں ہیں جبکہ 4 ارب ڈالر کے قرضہ جات رول اورر ہوگئے ہیں جس کے بعد صرف 13 ارب ڈالر واپس کرنے ہونگے تاہم کوشش ہے کہ 8 ارب ڈالر کے قرضے رول اوور ہو جائے  اور ہمیں صرف 4 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی پڑے

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے واضح کیا ہے کہ رواں مالی سال 2022۔2023 میں پاکستان 23 ارب ڈالر کے قرضے واپس کرنے تھے جس میں سے 6 ارب ڈالر واپس کردیئے ہیں۔

اسٹیٹ بینک پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے کہا کہ ملک کو رواں مالی سال (2022-2023) کے بقیہ حصے میں قرض کی ادائیگی کیلئے23 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے

زرمبادلہ کے ذخائر 6.7ارب ڈالر رہ گئے،آرمی چیف کے دورے کےبعد سعودی عرب سے مزید 3 ارب ڈالر ملنےکی امید

گورنراسٹیٹ بینک پاکستان جمیل احمد نے بتایا کہ قرضوں کی ادائیگی کی صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے۔ تمام بیرونی ادائیگیوں کی ذمہ داریاں وقت پر پوری کی جائیں گی۔

تجزیہ کاروں کو قرض کی ادائیگی کے بارے میں اپنے خیالات کو درست کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے جمیل احمد نے مکمل اعتماد کا اظہار کیا کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔

ترجمان اسٹیٹ بینک عابد قمر کے ساتھ ایک پوڈ کاسٹ میں گورنر ایس بی پی کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال میں ہم نے منصوبہ بنایا تھا کہ پاکستان کو مالی سال 23 کے دوران 33 بلین ڈالر کی فنانسنگ کی ضرورت ہوگی۔

اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران 10ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے ساتھ ملک کو 23ارب ڈالر واپس کرنے کی ضرورت ہوگی۔

جمیل احمد نے کہا کہ اس سے قبل  ہم 6  ارب ڈالر کے قرض ادا کر چکے ہیں جبکہ 4 ارب ڈالر کے قرض کو رول اوور کے لیے اتفاق کیا گیا تھا۔ اب ہمیں اس مالی سال کے بقیہ حصے میں 13 بلین ڈالر ادا کرنے ہیں۔

گورنر جمیل احمد نے امید ظاہر کی  بقیہ 13 ارب ڈالر کی ادائیگیوں میں سے مزید 8 ارب ڈالر کے قرض رول اوور ہوجائیں گے  جس کے بعد صرف ساڑھے 4 ارب ڈالر واپس کرنے ہونگے ۔

ساڑھے 4 ارب ڈالرکے قرضہ جات میں  ایک اعشاریہ 1 ارب ڈالر کمرشل بینکس شامل ہیں  جبکہ 3 اعشاریہ 5 ارب ڈالر کثیر جہتی قرضے ہیں جو واپس کرنے ہیں۔

انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں  ڈالر کا حصول آسان ہوگا  جس سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے۔ گورنر نے زرمبادلہ کے کم ذخائر پر کوئی تشویش ظاہر نہیں کی ۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمدنے کہا کہ سکوک  بانڈز  کی ایک ارب ڈالر جبکہ کمرشل بینکس کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر بھی واپسی کیے گئے ہیں تاہم ان بینکس سے دوبارہ قرض لیا جائے گا ۔

گورنر جمیل احمد نے کہا کہ تین ارب ڈالر کیلئے  دوست ممالک سے رابطے جاری ہیں جو جلد مل جائیں گے۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ صرف 1.1 بلین ڈالر کے تجارتی قرضے ادا کیے جائیں گے۔

 انہوں نے کہا کہ کچھ تجزیہ کار پاکستان کی غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت کی منفی تصویر پیش کر رہے ہیں۔ جمیل احمد نے کہا کہ صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

لیگی رہنما مفتاح اسماعیل نے ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرات کا انکشاف کردیا

درآمدات سے متعلق پابندیوں کے سوال پرانہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر تمام درآمدات کا صرف 15 فیصد انتظامی اقدامات کے تحت آتا تھاجبکہ باقی پر کوئی پابندی نہیں تھی۔

مرکزی بینک کے گورنر نے یہ بھی واضح کیا کہ تیل اورادویات کے خام مال کی درآمد پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اکتوبر کے آخر تک درآمدات سے متعلق تمام بیک لاگز کو کلیئر کردیا گیا ہے۔

مشینری کی درآمد پر پابندیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے 75 فیصد تکمیل حاصل کر لی ہے انہیں باقی 25 فیصد مشینری درآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

متعلقہ تحاریر