ایشیائی ترقیاتی بینک سیلاب سے متاثرہ ٹرانسمیشن لائن کی بحالی کیلیے189ملین ڈالر دیگا
اس منصوبے سے ٹرانسمیشن انفرااسٹرکچر میں برابری کی سطح پر اضافے سے ملک کے مجموعی پاور سیکٹر اور معیشت پر درمیانی سے طویل مدتی مثبت اثرات مرتب ہوں گے، اے ڈی بی
ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) سیلاب سے متاثرہ ہائی وولٹیج ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر و بحالی کیلیے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی ( این ٹی ڈی سی) کو 189 ملین ڈالر دے گا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے ہائی وولٹیج ٹرانسمیشن انفراسٹرکچر کی تعمیر اور اثاثہ جات کے انتظام کے لیے درکار مواد کی خریداری اور ٹرانسمیشن سسٹم کی رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے 189 ملین ڈالر کے قرض کی منظوری دی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے ڈیڑھ ارب ڈالر کے فنڈز جاری کردیے
پاکستان میں مالی سال 2023 میں مہنگائی کی شرح 18 فیصد تک رہے گی، ایشیائی ترقیاتی بینک
یہ قرض نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کو ٹرانسمیشن نیٹ ورک کی تعمیر اور موجودہ سب سٹیشنوں کو بڑھانے کے ذریعے پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کے لوڈ سینٹرز پر بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کو موثر اور قابل اعتماد طریقے سے پورا کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
انگریزی روزنامہ ڈان کے مطابق اس منصوبے کے لیے خریدے جانے والے آلات اور سامان کا استعمال حالیہ سیلاب سے تباہ ہونے والی ٹرانسمیشن لائنوں اور دیگر نقصانات کی بحالی کے لیے کیا جائے گا جن کی نشاندہی ڈیزاسٹر ریکوری فریم ورک میں حکومت کی جانب سے اے ڈی بی، ورلڈ بینک، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے تعاون سے کی گئی ہے۔
پروجیکٹ کے دو آؤٹ پٹ ہوں گے جن میں سب اسٹیشن کی گنجائش میں کل 2680 میگا واٹ ایمپیئر(ایم وی اے) شامل کرنے کے لیے چھ ذیلی پروجیکٹس شامل ہوں گے اور تقریباً 350 کلومیٹر ٹرانسمیشن لائنیں اور سب اسٹیشن بریک آؤٹ کو کم کرنے کے لیے این ٹی ڈی سی کے اثاثوں کے آپریشن اور دیکھ بھال کے لیے سامان کی خریداری شامل ہوگی۔
2026 میں پروجیکٹ کے شروع ہونے کے بعد 13481 گیگا واٹ آور(GWh)کی اضافی بجلی کی فروخت اور منسلک ٹرانسمیشن نیٹ ورک کے نقصان میں 135گیگا واٹ آور کی کمی متوقع ہے۔
اے ڈی بی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توقع ہے کہ اس منصوبے سے سیلاب کے بعد ٹرانسمیشن نیٹ ورک کی ابھرتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنےمیں مددملے گی اور ٹرانسمیشن انفرااسٹرکچر میں برابری کی سطح پر اضافے سے ملک کے مجموعی پاور سیکٹر اور معیشت پر درمیانی سے طویل مدتی مثبت اثرات مرتب ہوں گے جبکہ وبائی امراض اور آفات کے بعدبڑھتی ہوئی پیداواری صلاحیت کے ساتھ معیشت کی بحالی اور بجلی کی قابل اعتماد و بلا روک ٹوک ترسیل کے ذریعے گردشی قرضوں میں کمی واقع ہوگی ۔