بینکوں میں ڈالرز ناپید، امپورٹرز اور تاجر حیران و پریشان
آل سٹی تاجر اتحاد کراچی اور آل آئرن اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ بینکوں کی جانب سے ایل سیز کی کلیئرنس نہ ملنے کی وجہ سے اربوں روپے کا خام مال بندرگاہوں پر پھنسے سے خراب ہورہا ہے ، حکومت اس کا سدباب کرے۔
آل آئرن اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن اور آل سٹی تاجر اتحاد نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ دونوں تنظیموں کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ بینکوں میں ڈالرز کی انتہائی شارٹج ہو گئی ہے ہم نئی "ایل سیز” بھی نہیں کھلوا پارہے ، اگر یہی صورتحال رہی تو ہم پرچیزنگ کیسے کریں گے۔ بینکوں میں ڈالرز کے ناپید ہونے سے بندرگاہوں میں سینکڑوں کی تعداد میں کنٹینرز پھنس گئے ہیں۔
آل آئرن اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن کے صدر حماد پونا والا کا کہنا ہے کہ لوہے کے کاروبار سےمنسلک تاجر حضرات بالخصوص امپورٹرز کی جانب سے شکایات موصول ہورہی ہیں کہ بینکوں میں ڈالر ناپید ہونے کی وجہ سے بندرگاہوں میں خام مال کے کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے امپورٹرز حضرات پریشان ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
معاشی مشکلات مزید گہری: ڈالر کے شرح تبادلہ میں اضافہ، اسٹاک میں مندی
ایشیائی ترقیاتی بینک سیلاب سے متاثرہ ٹرانسمیشن لائن کی بحالی کیلیے189ملین ڈالر دیگا
حماد پونا والا کا کہنا ہے کمرشنل زرمبادلہ کی کمی کا جواذ بنا کر دستاویزات کلیئر نہیں کررہے ، جس کی وجہ سے بندرگاہوں پر نہ صرف مال خراب ہورہا ہے بلکہ ڈیمریج کی مد میں بھاری معاوضہ بھی ادا کرنا پڑرہا ہے ، اگر امپورٹ کیا گیا مال فوری طور پر مارکیٹ تک نہ پہنچا تو تعمیراتی انڈسٹری سے منسلک لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
صدر آل آئرن اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے پاکستان میں اسٹیل ملز کی بندش کےبعد لوہےکا کاروبار امپورٹ پر مشتمل ہے، پرائیویٹ اسٹیل ملز اور امپورٹرز کو ایل سیز کی کلیئرنس نہ ملنے کی وجہ سے خام مال کی عدم دستیابی اور آپریشن سکڑنے لگے ہیں۔
انہوں نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ جلد از جلد تاجر تنظیموں سے مشاورت کرے اور ایسے حکمت عملی تیار کرے کہ امپورٹرز کے ساتھ ساتھ ایکسپورٹرز کو سہولت میسر آئے۔
دوسری جانب آل سٹی تاجر اتحاد نے کہا ہے کہ بینکوں میں ڈالر کی عدم دستیابی ، پورٹ پر امپورٹ شدہ مال کی بندش ، اشیائے ضروریہ کی قلت کے باعث تاجر برادری انتہائی تشویش میں مبادلہ ہے۔
آل سٹی تاجر اتحاد کے عہدیداران کا کہنا ہے اشیائے ضروریہ بندرگاہوں پر کمرشل بینکوں کی جانب سے ایل سیز کی کلیئرنس نہ ملنے وجہ سے پھنسا ہوا ، تاجروں کا اربوں روپے کا مال بندرگاہوں پر خراب ہورہا ہے۔ امپورٹڈ اشیائے ضروریہ کی کمی کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا جس سے عام آدمی کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آل سٹی تاجر اتحاد کا کہنا ہے کہ فارماسیوٹیکل کمپنیز کا ایل سی کی کلیئرنس نہ ملنے کی وجہ سے مال بندرگاہوں پر پھنسا ہوا جس کی وجہ سے ان آپریشنز بند ہورہے ہیں اگر یہی صورتحال رہی تو ملک میں ادویات کی کمی واقع ہو جائے گی۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر وزیر خزانہ اور وزیراعظم کی تقریروں پر نظر ڈالیں تو ایسا لگتا ہے کہ ملک میں دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں مگر حقیقت کی نظر دیکھا جائے تو ملک میں ڈالر ناپید ہوچکا ہے ، امپورٹرز اور ایکسپورٹرز الگ سے پریشان ہیں ، انڈسٹری روز بروز بند ہورہی ہے ، بے روزگاری میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے ، مگر حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی تشویشناک صورتحال ہے کیونکہ بیرون ممالک سے پرچیزنگ کے لیے ڈالرز کی ضرورت تو ہرصورت میں پیش آئے گی ۔ اگر ڈالرز نہیں ہوں گے تو امپورٹرز امپورٹ کیا کریں ، یعنی گنجی نہائے گی کیا اور نچوڑے گی کیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے حکومت واقعی سنجیدہ تو اسے چاہیے کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز ، تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان ، اس ملک کے تاجروں ، امپورٹرز ، ایکسپورٹرز اور انڈسٹری اونرز کے ساتھ مل کر بیٹھے اور کوئی لائحہ عمل طے کرے جس سے ملک کو معاشی بحران سے نکالا جاسکے۔ ورنہ سری لنکا جیسے حالات سے ہم کچھ زیادہ دور نہیں ہیں۔