مشکل فیصلے نہ کیے اور آئی ایم ایف نہ آیا تو ڈیفالٹ سے بچنا مشکل ہوگا، مفتاح اسماعیل

پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتوں میں کمی ٹیکس بڑھانے کے لیے استعمال کی جائے اور گیس کی قیمتوں میں بھی لازمی اضافہ کیا جائے، سابق وزیر خزانہ نے سعودی امداد کی خبروں پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کردیا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما  اور سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت نے مشکل فیصلے نہ کیے اور آئی ایم ایف نہ آیا تو ملک کا ڈیفالٹ سے بچنا مشکل ہوجائےگا۔
انہوں نے تجویز دی کہ پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتوں میں کمی ٹیکس بڑھانے کے لیے استعمال کی جائے جب کہ گیس مہنگی کرنا بھی لازمی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

آئی ایم ایف نے 9ویں جائزے کیلیے پاکستان کو مطالبات کی لمبی فہرست تھمادی

سرکلر ڈیٹ 4177 ارب تک پہنچ گیا، سالانہ 129 ارب کا اضافہ جاری

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ  آئی ایم ایف نہ آیا تو دیگر مالیاتی ادارے بھی قرض نہیں دیں گے، دوست ملکوں کے پیسوں سے عارضی ریلیف مل جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 95،98 ڈالر سے کم ہوکر 75 ڈالر فی بیرل پر آگئی ہے، ہمیں اس کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔

انہوں نے کاکہ حکومت نے 6 ماہ سے گیس کی قیمتیں نہیں بڑھائیں، گیس کمپنیاں سردیوں میں 100 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان کریں گی۔ آئی ایم ایف یہ سب چیزیں دیکھ رہا ہے، آئی ایم ایف نے آپ کو 200 یونٹ کی تجویز دی تھی آپ نے 300 یونٹ تک بجلی کے بلوں پر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی چھوٹ دیدی ہے، وہ ساری چیزیں دیکھ رہے ہیں اس لیے آپ کہیں نہ کہیں پر بیلنس کرلیں۔

ایک سوال کے جواب میں مفتاح اسماعیل نے واضح کیا کہ جنوری کی ملاقات میں آئی ایم ایف سے قسط ملنا مشکل ہوگیا ہے کیونکہ ابھی تک جائزہ مشن نہیں آیا ہے اور مشن کو لانے کیلیے دو،چار،چھ اقدامات کرنے پڑیں گے۔

انہوں نے کہاکہ اب حالات تبدیل ہوگئے ہیں،ہمارے دوست عرب ممالک نے ہماری بہت مدد کی ہے لیکن اب چیزیں بہت مشکل ہوگئی ہیں۔سابق وزیرخزانہ نے سعودی عرب سے آنے والی امداد کی خبروں  پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ سعودی رب سے مدد آرہی ہے ، اللہ کرے کہ یہ ممکن ہو لیکن  یہ پہلے بھی آتی تھیں۔

انہوں نے کہاکہ” قطر نے ہم سے 3 ارب ڈالر   کا وعدہ کیا تھا اور صرف ہم سے وعدہ نہیں کیا تھا بلکہ آئی ایم ایف کو بھی بتایا تھا جبھی آئی ایم ایف سے پیسے آئے تھے،2 ارب ڈالر کا وعدہ یو اے ای نے کیا تھا اورمجھ سے نہیں کیا تھا  بلکہ  آئی ایم ایف کو بتایا تھا، ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ سعودی عرب نے کیا تھا اور یہ وعدہ بھی مجھ سے نہیں کیا تھا، آئی ایم ایف کے بورڈ کو بتایا تھا“۔

مفتاح اسماعیل نے انکشا ف کیا کہ” سعودی عرب کے وزیر اکثر پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف کے بورڈ سے ملاقات کرتے تھے،ورلڈ بینک نے 1.7ارب ڈالر کی یقین دہانی کرائی تھی،ایشیائی ترقیاتی بینک نے ڈھائی ارب ڈالر کا وعدہ کیا تھا،ایشین انفرااسٹرکچر بینک سے بات ہوئی تھی، ہم نے اس پورے پیکیج کا انتظام کیا تھا جبھی آئی ایم ایف  نے پیسے دیے ہیں“۔

انہوں نے کہاکہ لیکن  یہ سب چیزیں آئی ایم ایف کے آنےسے  مشروط ہوتی ہیں،اب اگر آئی ایم ایف نہیں آئے گا تو ورلڈ بینک کے پیسے نہیں آئیں گے،آئی ایم ایف نہیں آئے گا تو ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے پیسے نہیں آئیں گے،آئی ایم ایف کو لیکر آجائیں گے تو سارے پیسے آجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اصل مشکل فیصلے ہم کرچکے ہیں،تھوڑی سی چیزیں رہ گئی ہیں،کھڑی چیز کو چلانا مشکل ہوتا ہے لیکن چلتی گاڑی کا آگے بڑھنا اتنا مشکل نہیں ہوتا صرف رکاوٹیں دور کرنی ہوتی  ہیں، اس لیے اب ہم آئی ایم ایف سے بات کرلیں۔

مفتاح اسماعیل نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار  کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنی نوکری جانے کا کوئی افسوس نہیں ہے، مجھے پتہ تھا کہ میں کیا کررہا ہوں، ڈار صاحب روز آکر ٹی وی پر میرے خلاف باتیں کرتے تھے، اینکروں سے پروگرام کرواتے تھے،یہ بس کو پتہ ہے اور یہ پارٹی میں سب جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جتنی بھی سیاسی جماعتیں ہیں چاہے پاکستان پیپلزپارٹی  ہو، پاکستان تحریک انصاف ہو  یا پاکستان مسلم لیگ ن ہو جتنی سیاسی جماعتیں ہیں سب کے نام میں  پاکستان کانام تو پہلے آتا ہے نا،اگر پاکستان نہیں ہوگا تو کیا سیاست کرلوگے،کیا ڈیفالٹ کراؤ گے؟ آپ سوچیں تو سہی اگرخدانخواستہ اگر ڈیفالٹ ہوجائے گا تو سری لنکا میں کیا حال ہوا تھاتو اس ملک میں  کیا حال ہوگا، کھانے کا تیل نہیں مل رہا ہوگا۔

متعلقہ تحاریر