توانائی کی آسمان سے چھوتی قیمتیں، 5 ماہ میں 150 ٹیکسٹائل ملز بند
صنعتوں کی بندش کے نتیجے میں کم ازکم 20 لاکھ افراد بے روز گار ہوگئے، پٹرول، بجلی مہنگی، گیس دستیاب نہیں، درآمد کیلیے ایل سیز نہیں کھل رہیں، ملز مالکان کا شکوہ
ملک میں توانائی کی آسمان سے چھوتی قیمتیں صنعتی شعبے کیلیے درد سر بن گئیں،حکومت کی تبدیلی کے بعد 5 ماہ کے دوران ملک میں مجموعی طور پر 150 ٹیکسٹائل ملز بند ہوگئیں۔
ملک بھر میں 150 سپننگ اور ویونگ ٹیکسٹائل ملز کی بندش کے نتیجے میں کم ازکم 20 لاکھ افراد بے روز گار ہوگئے ۔
یہ بھی پڑھیے
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کوجنوبی ایشیا کا دوسرا مہنگا ترین ملک قرار دیدیا
ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں خطرناک حد تک کمی، بڑی صنعتیں بھی سکڑنے لگیں
ملز مالکان نے موجودہ حکومت کی معاشی حکمت عملی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں صنعت کی پیداواری لاگت میں 100 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مالکان نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومتی دور میں بجلی کے نرخ 18 روپے تھے جو اب بڑھ کر 36 روپے ہو گئے ہیں، پٹرول 150 روپے سے بڑھ کر 245 روپے فی لیٹر ہو گیا ہے۔
ملز مالکان کا کہنا تھا کہ صنعتوں کو گیس دستیاب نہیں، درآمد کے لیے لیٹر ٹو کریڈٹ (ایل سی) نہیں کھل رہے جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے خام مال دستیاب نہیں ہے۔حکومت کو صورتحال کا فوری نوٹس لینا ہوگا ورنہ مزید ٹیکسٹائل ملیں بند ہو جائیں گی۔