پانچ ماہ میں بجلی کے پیداواری ایندھن کی لاگت میں 35 فیصد اضافہ ہوگیا
آر ایل این جی، کوئلے اور آر ایف او کی بلند قیمتوں کی وجہ سے رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران بجلی پیدا کرنے کیلئے ایندھن کی اوسط لاگت میں 35 فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے، رواں مالی سال 2022۔23 کے کے پہلے 5 ماہ میں ایندھن کی اوسط قیمت 9.42 روپے فی یونٹ رہی جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں بجلی پیدا کرنے کی لاگت 6.9 روپے تھی
ملک میں بجلی پیدا کرنے کیلئے ایندھن کی اوسط لاگت میں رواں مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں میں تقریباً 35 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جولائی تا نومبر بجلی کی پیداوار میں 22 فیصد کمی بھی ہوئی ۔
آر ایل این جی، کوئلے اور آر ایف او کی بلند قیمتوں کی وجہ سے رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران بجلی پیدا کرنے کے لیے ایندھن کی اوسط لاگت میں 35 فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
بجلی کی طلب میں کمی، اٹک ریفائنری میں فرنس آئل کی پیداوار عارضی بند
رواں مالی سال 2022۔23 کے پہلے 5 ماہ میں ایندھن کی اوسط قیمت 9.42 روپے فی یونٹ رہی جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں بجلی پیدا کرنے کی لاگت 6.9 روپے تھی۔
سب سے زیادہ اضافہ فرنس آئل میں 87 فیصد، کوئلہ 82 فیصد، ایل این جی 74 فیصد اور گیس میں 28.6 فیصد اضافہ ہوا۔ نومبر میں بجلی کی پیداوار گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں1 فیصد کم ہوئی ۔
جولائی سے نومبرکے درمیان ماہانہ بنیادوں پر بجلی کی پیداوار میں 22 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ہائیڈرو سے بجلی کی پیداوار12 فیصد جبکہ آر ایل این جی سے بجلی کی پیداوار میں 16 فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے ۔
بجلی کی پیداوارکی لاگت سے متعلق اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رواں مالی سال نومبر کے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر لاگت میں 5.3 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ بتایا جارہا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
وزارت توانائی نے بجلی بلیک آؤٹ کی ذمہ داری کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ پر ڈال دی
جولائی تا نومبر کے دوران جوہری توانائی کی پیداوارمیں گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 6 فیصد اضافہ ہوا، جوکہ مجموعی پیداوار کے مرکب میں سب سے زیادہ اضافہ کو ظاہر کرتا ہے۔
پہلے پانچ مہینوں میں بجلی کی پیداوار میں 8.3 فیصد کی کمی بنیادی طور پر اکتوبر اور نومبر میں بجلی کی کم طلب کی وجہ سے ہوئی، جب ملک کے بالائی علاقوں میں موسم سرد ہونے کے بعد استعمال میں کمی آئی۔